کتاب الجنائز |
|
پہلی دعاء :” لَاَ بَأْسَ، طَهُورٌ “ : حضرت عبد اللہ بن عباسفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺجب کسی مریض کے پاس عیادت کرنے کی غرض سے جاتے تو یہ کہا کرتے تھے: «لَاَ بَأْسَ، طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ» کوئی حرج نہیں ،اِن شاء اللہ یہ بیماری(گناہوں سے)پاک کرنے والی ہے۔(بخاری:3616)دوسری دعاء : ” أَذْهِبِ الْبَأسَ رَبَّ النَّاسِ “ : حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں کہ ہم میں سے جب کوئی بیمار ہوتا تو آپﷺاُس پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے اور یہ دعاء پڑتے تھے: «أَذْهِبِ الْبَأسَ رَبَّ النَّاسِ،وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي،لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا» ترجمہ: اے لوگوں کے پردگار!بیماری دور کردےاور شفاء دے،تو ہی شفاء دینے والا ہے،تیرے سوا کوئی شفاء نہیں دے سکتا ،ایسی شفاء دے جو بیماری کو بالکل نہ چھوڑے۔(مسلم:2191)تیسری دعاء :” بِاسْمِ اللهِ، تُرْبَةُ أَرْضِنَا بِرِيقَةِ بَعْضِنَا “ : حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں کہ جب کوئی شخص اپنے بدن کے کسی حصہ (کے درد)کی شکایت کرتایا (اس کے جسم کے کسی عضو پر)پھوڑا یا زخم ہوتاتو نبی کریمﷺاپنی انگلی سے اِشارہ کرتے جس کا طریقہ حدیث کے راوی حضرت سفیان نے عملی طور پر یوں بیان کیا کہ زمین پر اپنی شہادت کی انگلی رکھ کرپھر اُس کو اُٹھا لیا (یعنی آپ ﷺاپنی انگلی پر لعابِ دہن لگا کر اُس کو مٹی سے لگاتے اور پھر اُس انگلی کو متاثرہ مقام پر پھیرتے اور یہ دعاء پڑھتے) :