کتاب الجنائز |
|
تعزیت کے فضائل اور آداب تعزیت کا حکم : علّامہ شامیفرماتے ہیں :تعزیت کرنا مَردوں اور عورتوں کیلئے مستحب ہے،بشرطیکہ عورتوں کا کسی فتنے میں پڑنے کا اندیشہ نہ ہو ۔نبی کریمﷺنے اِس کی تعلیم و تلقین فرمائی ہے، احادیثِ طیّبہ کے مطابق تعزیت کرنے والے کو قیامت کے دن عزّت کا جوڑا پہنایا جائے گا اور اُسے وہی اجر ملےگا جو مصیبت زدہ کو مصیبت پر صبر کرکے ملتا ہے ۔(شامیہ:2/240)صبر کرنے کا اجر و ثواب : حضرت سعد بن ابی وقاص کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا :مومن (کامل) کا عجب حال ہے اگر اسے راحت و بھلائی پہنچتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کا شکر ادا کرتا ہے اور اگر اسے کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو جب بھی وہ اللہ تعالیٰ کی حمد کرتا ہے اور صبر کا راستہ اختیار کرتا ہے۔ لہٰذا مومن کو اس کے ہر کام میں ثواب ملتا ہے یہاں تک کہ وہ جو لقمہ اٹھا کر اپنی بیوی کے منہ میں دیتا ہے (اس پر بھی ثواب ملتا ہے)۔عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ ,عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " عَجِبْتُ لِلْمُسْلِمِ , إِذَا أَصَابَتْهُ مُصِيبَةٌ احْتَسَبَ وَصَبَرَ , وَإِذَا أَصَابَهُ خَيْرٌ حَمِدَ اللهَ وَشَكَرَ,إِنَّ الْمُسْلِمَ يُؤْجَرُ فِي كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى فِي اللُّقْمَةِ يَرْفَعُهَا إِلَى فِيهِ۔(شعب الایمان:9477) حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا :اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب میں اپنے کسی بندہ کے عزیز و محبوب کو جو اہل دنیا سے اٹھا لیتا ہوں اور وہ بندہ اس پر ثواب کا طلبگار ہوتا ہے (یعنی صبر کرتا