کتاب الجنائز |
|
جنت میں گھر ”بیت الحمد“ کا ملنا : حضرت ابوموسیٰ اشعری راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جب کسی مومن بندے کا کوئی بچہ مرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں یعنی ملک الموت اور اس کے معاون فرشتوں سے فرماتا ہے کہ تم نے میرے بندہ کے بچہ کی روح قبض کی ہے؟ وہ عرض کرتے ہیں :ہاں! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم نے اس کے دل کا پھل(لختِ جگر) لے لیا وہ عرض کرتے ہیں کہ جی ہاں! پھر اللہ تعالیٰ ان سے فرماتا ہے اس حادثہ پر میرے بندہ نے کیا کہا ؟ وہ عرض کرتے ہیں: اس نے تیری تعریف کی اور” اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ“ پڑھا۔ اور اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے کے لئے جنت میں ایک بڑا گھر بنا دو اور اس کا نام بیت الحمد رکھ دیا جاتا ہے۔عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:إِذَا مَاتَ وَلَدُ العَبْدِ قَالَ اللَّهُ لِمَلَائِكَتِهِ: قَبَضْتُمْ وَلَدَ عَبْدِي، فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، فَيَقُولُ: قَبَضْتُمْ ثَمَرَةَ فُؤَادِهِ، فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، فَيَقُولُ: مَاذَا قَالَ عَبْدِي؟ فَيَقُولُونَ: حَمِدَكَ وَاسْتَرْجَعَ، فَيَقُولُ اللَّهُ: ابْنُوا لِعَبْدِي بَيْتًا فِي الجَنَّةِ، وَسَمُّوهُ بَيْتَ الحَمْدِ۔(ترمذی:1021)” إِنَّا لِلَّهِ “کہنے کے فضائل : حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا :جب کسی شخص کے جوتے کا تسمہ(بھی) ٹوٹ جائے تو اسے چاہئے کہ ”اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ“ پڑھے کیونکہ یہ بھی ایک مصیبت ہی ہے۔إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ أَحَدِكُمْ فَلْيَسْتَرْجِعْ، فَإِنَّهُ مِنَ الْمَصَائِبِ۔(شعب الایمان:9244)اِس سے معلوم ہوا کہ چھوٹی بڑی تمام تکلیفوں اور مصیبتوں میں ”اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ“ پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیئے ۔ ذیل میں اس ”اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ“کہنے کے فضائل ملاحظہ فرمائیں :