کتاب الجنائز |
|
نیز مکافات بھی مدِّ نظر نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ یہ تو صرف بدلہ چکانے والی بات ہے،حالانکہ نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:جو تمہاری عیادت نہ کرے تم اُس کی عیادت کرو اور جو تمہیں ہدیہ نہ دے تم اُسے ہدیہ پیش کرو۔عُدْ مَنْ لَا يَعُودُكَ، وَاهْدِ لِمَنْ لَا يَهْدِي لَكَ۔(شعب الایمان:7722)(کنز العمال:25150)نواں ادب :عیادت کیلئے صبح جانا: عیادت کیلئے کسی بھی مناسب وقت میں جاسکتے ہیں ،البتہ بعض احادیث میں صبح کا وقت ذکر کیا گیا ہے کیونکہ یہ وقت طبیعت کےتر و تازہ اور فریش ہونے کا ہوتا ہے،مریض اِس وقت تازہ دم ہوتا ہے ،اُس کو عیادت میں عموماً اس وقت کوئی تکلیف بھی نہیں ہوتی ،اِس لئے اگر ممکن ہو توعیادت کیلئے صبح کے وقت کااہتمام کرنا چاہیئے ،چنانچہ حدیث میں ہے جو ماقبل کئی مرتبہ گزر چکی ہے : نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:اللہ تعالیٰ اُس پر رحم فرمائے جو صبح کی نماز پڑھ کر اللہ کی رضاء و خوشنودی اور آخرت کے (بہترین انجام اور ثواب)کے حصول کیلئےکسی مریض کی عیادت کرنے کیلئے جائے تو اللہ تعالیٰ اُس کیلئے ہر قدم کےبدلے ایک نیکی لکھ دیتے ہیں،ایک گناہ معاف کردیتے ہیں اور جب وہ مریض کے پاس بیٹھتا ہے تو اجر و ثواب (کے سمندر)میں غرق ہوجاتا ہے۔رَحِمَ اللهُ رَجُلًا صَلَّى الْغَدَاةَ، ثُمَّ خَرَجَ يَعُودُ مَرِيضًا يُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللهِ، وَالدَّارَ الْآخِرَةِ، يَكْتُبُ اللهُ لَهُ بِكُلِّ قَدَمٍ حَسَنَةً، وَيَمْحُو عَنْهُ سَيِّئَةً، فَإِذَا جَلَسَ عِنْدَ الْمَرِيضِ غَرِقَ فِي الْأَجْرِ۔(شعب الایمان :8748)دسواں ادب :مریض سے سلام اور مصافحہ کرنا : عیادت کا ایک ادب یہ ہے کہ مریض کےپاس پہنچ کر اُس سے سلام و مصافحہ کیا جائے ،چنانچہ حدیث میں