کتاب الجنائز |
|
دعاء کرنے کے ساتھ ساتھ مریض کے سامنے بھی دعاء دی جائے تاکہ وہ بیمار اِس دعاء پر آمین کہہ سکے ، کیونکہ بیماری کی دعاء ملائکہ کی دعاء کی طرح ہوتی ہے لہٰذا جب وہ عیادت کرنے والے کی دعاء کے جواب میں آمین کہے گا تو ان شاء اللہ دعاء قبول ہوگی،نیز اِس طرح دعاء دینے سے اُس کا دل بھی خوش ہوجائے گا ، چنانچہ روایت میں آپﷺ کا مریض کے سامنے دعاء دینا منقول ہے: حضرت سلمانفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺمیری عیادت کیلئے تشریف لائے،جب آپ نے نکلنے کا اِرادہ کیا تو اِرشاد فرمایا:اے سلمان! اللہ تعالیٰ تمہاری تکلیف کو دور کرے،تمہارے گناہ کو معاف کرے،تمہیں دین میں عافیت بخشے اور تمہارے جسم کو مقررہ مدّت تک عافیت نصیب کرے ۔عَنْ سَلْمَانَ قَالَ:دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي،فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ، قَالَ:يَا سَلْمَانُ كَشَفَ اللهُ ضُرَّكَ، وَغَفَرَ ذَنْبَكَ، وَعَافَاكَ فِي دِينِكَ،وَجَسَدِكَ إِلَى أَجَلِكَ۔(طبرانی کبیر:6106)﴿عیادت سے متعلّق چند عمومی کوتاہیاں اور اُن کی اِصلاح﴾ عیادت کے بارے میں معاشرے میں مختلف قسم کی کوتاہیاں پائی جاتی ہیں جن سے بچنا ضروری ہے ،ذیل میں چند بڑی اور اہم کوتاہیوں کوبغرضِ اِصلاح ذکر کیا جارہا ہے، اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق نصیب فرمائے۔پہلی کوتاہی :عیادت کو غیر ضروری اور غیر اہم سمجھنا: بعض لوگ عیادت کو یہ کہہ کر قابلِ اعتناء نہیں سمجھتے کہ یہ سنّت یا مستحب ہی تو ہے ،کوئی فرض و واجب تو نہیں ، حالانکہ سنّت عمل کوئی ترک کرنے کیلئے نہیں بلکہ اپنانے اور عمل میں لانے کیلئے ہوتا ہے ،بالخصوص جبکہ اُس کے بارے میں اتنی تاکید کی گئی اور ترغیب دی گئی ہو ،بے پناہ فضائل اور اجر وثواب کو بیان کیا ہو تو