کتاب الجنائز |
|
غم کے منانے کا صحیح اور غلط طریقہ : انسان اپنی فطرت و طبیعت میں نہایت کمزور اور ضعیف پیدا کیا گیا ہے اُسے مصیبت،حادثہ اور غم کے موقع پر رونا آجاتا ہے ،آنکھ سے آنسو گرنے لگتے ہیں،دل پر حزن و مَلال طاری ہوجاتا ہے۔ شریعت میں بھی یہ کوئی مذموم نہیں،نبی کریمﷺاور حضرات صحابہ کرام کی زندگیوں سے اِس کا ثبوت ہے ۔ لیکن اِس کےساتھ ہی شریعت نے اِس کیلئے یہ شرط بھی عائدکر رکھی ہے کہ یہ رونا و غم منانا شرعی حدود و قیود کے اندر ہو نا چاہیئے ،ایسا نہ ہوکہ زبان و ہاتھ سے جاہلیت کے زمانے کی طرح بےصبری اور گلے شکوے کامظاہرہ کیا جائے،کیونکہ وہ قطعاً حرام اور ناجائز ہے،چنانچہ نوحہ اور بین کرنے ،گال نوچنے،چہرہ پیٹنے،ماتم کرنے اوربطورِ غم کالے و سیاہ کپڑے وغیرہ پہننے کی قطعاًاِجازت نہیں ،جولوگ اِس حرام فعلِ شنیع کا اِرتکاب کرتے ہیں اُنہیں اچھی طرح یہ بات یاد رکھنی چاہیئے کہ وہ اپنی مصیبت اور غم پر صبر کرنےکے عظیم اجر و ثواب سے محروم تو ہوتے ہی ہیں ،ساتھ میں احادیث میں بیان کردہ شدید اور خطرناک وعیدوں کے مستحق بھی بن جاتے ہیں ،اِس لئے بہر حال مصائب اور غم کے موقع پراِسلامی تعلیمات اور شرعی حدود و قیود سے اِنحراف کرکے اپنی دنیا و آخرت کو تباہ نہیں کرنا چاہیئے ۔ ذیل میں نبی کریمﷺکے چند عظیم اور سچے اِرشادات نقل کیے جارہے ہیں جن سے غم کے منانے کا صحیح اور غلط طریقہ بڑی اچھی طرح سمجھا جاسکتا ہے :