کتاب الجنائز |
|
صاحبزادی کے ہاں پہنچےتو بچہ آپ کی گود میں دیدیا گیا جو جان کنی کی حالت میں تھا اسے دیکھ کر آنحضرت ﷺ کی آنکھیں آنسو بہانے لگیں حضرت سعد نے کہا کہ یا رسول اللہ! یہ کیا ہے آپ نے فرمایا: یہ رحمت ہے جسے اللہ نے اپنے بندوں کے دلوں میں پیدا فرمایا ہے، اچھی طرح سن لو ! اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے صرف انہیں لوگوں پر رحمت یعنی مہربانی کرتا ہے جو جذبہ ترحم رکھنے والے ہیں۔عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَرْسَلَتِ ابْنَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ إِنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ، فَأْتِنَا، فَأَرْسَلَ يُقْرِئُ السَّلاَمَ، وَيَقُولُ: «إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ، وَلَهُ مَا أَعْطَى، وَكُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ، وَلْتَحْتَسِبْ»، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا، فَقَامَ وَمَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ، وَمَعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَرِجَالٌ، فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَتَقَعْقَعُ-قَالَ:حَسِبْتُهُ أَنَّهُ قَالَ كَأَنَّهَا شَنٌّ - فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا هَذَا؟ فَقَالَ:«هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ»۔(بخاری:1284)نوحہ کی مُمانعت اور اُس کی سخت وعیدیں : حضرت ابوسعید خدری کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے نوحہ کرنے والی عورت اور نوحہ سننے والی عورت دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: «لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّائِحَةَ وَالْمُسْتَمِعَةَ»۔(ابو داؤد :3128) حضرت عبداللہ بن مسعود نبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :وہ شخص ہمارے راستے پر چلنے والوں میں سے نہیں ہے جو رخساروں کو پیٹے، گریبان چاک کرے اور ایام جاہلیت کی طرح آواز بلند کرے