کتاب الجنائز |
|
حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺکی جب وفات ہوگئی تو آپﷺیمنی چادر کے ذریعہ ڈھانپ دیا گیا۔أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺحِينَ تُوُفِّيَ سُجِّيَ بِبُرْدٍ حِبَرَةٍ۔(بخاری:5814)﴿پانچواں حکم : میت کے قریب خوشبو سلگانا ﴾ اگرآسانی کے ساتھ میسرآجائے تو خوشبو سلگاکر میت کے قریب رکھ دینی چاہیئے، اگر بتی بھی اس کام کیلئے استعمال کرسکتے ہیں ۔ (احکامِ میت جدید:41) (الدر المختار : 2/193)﴿چھٹا حکم : ناپاک لوگوں کا دور رہنا ﴾ میت کے قریب ایسے لوگوں کو نہیں بیٹھنا چاہیئے جن پر غسل لازم ہو جیسے جنبی شخص، اِسی طرح حیض و نفاس والی عورت بھی قریب نہ بیٹھیں۔(شامیہ:2/193)(تسہیل بہشتی زیور : 1/367)﴿ساتواں حکم : غسل سے قبل میت کے قریب تلاوت نہ کرنا ﴾ غسل سے پہلے میت کے قریب تلاوت نہیں کرنی چاہیئے،ہاں! غسل کے بعد کی جاسکتی ہے ۔البتہ اگر میت کا جسم چادر وغیرہ سے اچھی ڈھانپ دیا جائے تب بھی اُس کے پاس تلاوت کی جاسکتی ہے ،اس میں کوئی حرج نہیں۔(شامیہ:2/193 ،194)(تسہیل بہشتی زیور : 1/367) (فتاوی زکریا : 2/609)﴿آٹھواں حکم : اعزا و اقارب اور دوست و احباب میں موت کی اطلاع کرنا﴾ میت کے دوست احباب ، اعزاء و اقارب کو خبر کردینی چاہیئے ، تاکہ اُس کی نمازِ جنازہ میں زیادہ سے زیادہ لوگ شریک ہوں اور اُس کے لئے دعاء کریں ۔ (احکامِ میت جدید:41) (الدر المختار : 2/193)