کتاب الجنائز |
|
جنازے کو اُٹھانے اور لے جانے کے آداب : (1)میّت کو کسی چار پائی وغیرہ پر لے جانا ۔ (البحر الرائق: 2/206) (2)میت اگر چھوٹا بچہ ہو تو دست بدست یعنی ہاتھوں میں لے جانا۔(البحر الرائق: 2/206) (3)میّت کے سراہنے کو آگے رکھنا ۔ (عالمگیری : 1/162) (4)میّت کو چار پائی کے چاروں جانب سے مستحب ترتیب کے مطابق اٹھانا ۔ (عالمگیری : 1/162) (5)کم ازکم ایک جانب کے پائے کو اُٹھاکر دس قدم چلنا۔ (عالمگیری : 1/162) (6)جنازے کےپیچھے چلنا بہتر ہے اور آگے چلنا بھی جائز ہے،البتہ سواری پر ہونے کی صورت میں پیچھے ہی چلنا چاہیئے ،آگے چلنا مناسب نہیں ،نیز دائیں بائیں دور ہوکرنہیں چلنا چاہیئے ۔(عالمگیری : 1/162) (7)جنازے کو پیدل لے کر چلنا افضل ہے لہٰذا بغیر عُذر کے سواری پر لے جانے سے گریز کرنا بہتر ہے،البتہ اگر عذر ہو مثلاً دور لے جانا ہو تو سواری پر بھی لے جاسکتے ہیں۔ (احکامِ میت : 91) (8)میّت کو تیز رفتاری کے ساتھ لے کر چلنا بہتر ہے،لیکن دوڑنا بھی نہیں چاہیئے اوراس کی حد یہ ہے کہ میّت چار پائی پر ہلنے نہ لگ جائے۔ (عالمگیری : 1/162) (9)جنازہ رکھنے سے پہلے نہ بیٹھنا ۔ (مشکوۃ : 144) (10)نماز پڑھے بغیر واپس نہ جانا ۔ (عالمگیری : 1/165) (11)آواز بلند کرنے سے اجتناب کرنا ، اگرچہ ذکر و تلاوت ہی کے لئے ہو ۔ (البحر الرائق: 2/207) (12)خاموش رہنا اور تفکر کرنا ۔ (مصنف عبد الرزاق: 6282)