کتاب الجنائز |
|
رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:{مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ، وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى}۔(مسند احمد:22187) طریقہ اس کا یہ ہے کہ پہلی مرتبہ مٹی ڈالتے ہوئے : مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ۔دوسری مرتبہ میں : وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ اور تیسری مرتبہ میں : وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَىپڑھیں گے اس کے بعد پھاوڑے وغیرہ سے بقیہ مٹی قبر پر ڈال دی جائے گی۔ (عمدۃ الفقہ : 2/532)(احکامِ میت:149 ،150)قبر پرپانی چھڑکنا : قبر پر مٹی ڈالنے کے بعد اُس پر پانی چھڑک دینا چاہیئے ،یہ نبی کریمﷺاور صحابہ سے ثابت ہے، اس کا حکم ،طریقہ اور حکمت کیا ہے اِس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے: قبر پر پانی چھڑکنے کا حکم : مٹی ڈالنے کے بعد قبر پر پانی چھڑک دینا مستحب ہے ۔(احکامِ میت: 150) قبر پر پانی چھڑکنے کاطریقہ: قبر پر پانی چھڑکنے کا طریقہ یہ ہے کہ سر کی جانب سے پانی چھڑکنا شروع کر کےپاؤں کی طرف ختم کردینا چاہیئے،ایک مرتبہ یا ایک سے زیادہ دفعہ بھی کیا جاسکتا ہے۔(مرقاۃ : 3/1224) حضرت جعفر صادق بن محمد اپنے والد (حضرت باقر) سے بطریق ارسال نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نےمیّت پر اپنے دونوں ہاتھوں کے ذریعہ تین لپ بھر کر مٹی ڈالی اور اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم کی قبر کے اوپر پانی چھڑکا اور علامت کے لئے قبر پر سنگریزے رکھے۔عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ