کتاب الجنائز |
|
لٹا کر صرف منہ قبلہ کی طرف کرنے کا جوعام رواج ہوگیا ہے وہ سنت متوارثہ کے خلاف ہے ، پس اس سے پرہیز کرنا اور سنت کو رواج دینا ضروری ہے ۔(عمدۃ الفقہ : 2/531)(البنایۃ:3/254) میت کو قبر میں لٹانے کے بعد کفن کی وہ گرہیں جو کفن کھل جانے کے خوف سے لگائی گئیں تھیں اُنہیں کھول دیا جائے گا ۔ (ہدایہ )قبر کو کس طرح بند کیا جائے گا ؟ میت کو قبر میں رکھنے کے بعد قبر کو بند کیا جائے گا ، جس کا طریقہ یہ ہے : قبر اگر شقی(صندوقی) ہو تو اُس کے اوپر لکڑی کے تختے یا سیمنٹ کے سلیب رکھ کر بند کریں گے۔ اور اگر بغلی قبر ہو تو اُسے کچی اینٹوں یا نَر کل وغیرہ سے بند کر یں گے ۔ (احکامِ میت : 148)رات کو دفنانا : رات کو دفنانا بلاشبہ جائز ہے ،نبی کریمﷺاور حضرات صحابہ کرام سے ثابت ہے۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) رات میں نبی کریم ﷺ (کسی میت کو رکھنے کے لئے) قبر میں اترے، آپ کے لئے چراغ جلا دیا گیا چنانچہ آپ نے میت کو قبلہ کی طرف سے پکڑا (اور اسے قبر میں اتارا) اور یہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے تو (خوف اللہ سے) بہت رونے والا اور قرآن کریم بہت زیادہ پڑھنے والے تھے۔عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ قَبْرًا لَيْلًا، فَأُسْرِجَ لَهُ سِرَاجٌ، فَأَخَذَهُ مِنْ قِبَلِ القِبْلَةِ، وَقَالَ:رَحِمَكَ اللَّهُ، إِنْ كُنْتَ لَأَوَّاهًا تَلَّاءً لِلْقُرْآنِ۔ (ترمذی:1057)