کتاب الجنائز |
|
کے سرہانے بیٹھے۔ كَانَ غُلاَمٌ يَهُودِيٌّ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرِضَ، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ، فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ۔(بخاری:1356) ایک روایت میں ہے کہ نبی کریمﷺجب مریض کی عیادت کرتے تو اُس کےسر کے پاس یعنی سرہانے بیٹھتے اور یہ دعاء پڑھتے:” أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ أَنْ يَشْفِيَكَ “ میں عظمتوں والے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں جوعظمتوں والے عرش کا مالک ہے یہ کہ وہ تمہیں شفاء عطاء فرمادے۔كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَاعَادَ الْمَرِيضَ جَلَسَ عِنْدَ رَأْسِهِ ثُمَّ قَالَ سَبْعَ مَرَّاتٍ:أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ أَنْ يَشْفِيَكَ۔(مسندابی یعلیٰ موصلی:2430)تیسرا ادب :مریض کو اِسلام کی دعوت دینا : مَریض اگر کافر ہو تو اُسے اِسلام کی دعوت دینی چاہیئے تاکہ اُس کی آخرت کا معاملہ سنور سکے ،چنانچہ نبی کریمﷺنے بھی یہودی لڑکے کو جبکہ آپاُس کی عیادت کیلئے تشریف لے گئے تھے ،آپ نے اُسے اِسلام کی دعوت پیش کی تھی ،اللہ تعالیٰ کی توفیق سے اُس نے اِسلام قبول کرلیا اور اپنی آخرت کی دائمی کامیابی لے کر دنیا سے رخصت ہوا۔اِس قصہ کی تفصیل ماقبل گزرچکی ہے۔(بخاری:1356)چوتھا ادب :عیادت کیلئے پیدل جانا : عیادت کیلئے پیدل بھی جاسکتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر سواری کو بھی اِستعمال کیا جاسکتا ہے ،نبی کریمﷺ سے دنوں طریقے ثابت ہیں ،لیکن افضل اور بہتر طریقہ پیدل جانا ہے ،تاکہ حدیث کے مطابق ہر ہر قدم پر نیکی ملے اور گناہ معاف ہوجائیں۔