کتاب الجنائز |
|
يَلْحَدُ. فَقَالُوا: أَيُّهُمَا جَاءَ أَوَّلًا عَمِلَ عَمَلَهُ. فَجَاءَ الَّذِي يَلْحَدُ فَلَحَدَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔(مشکوۃ المصابیح:1700)میت کو تابوت میں رکھنا : حکم : ضرورۃ ً جائز ہے اور بلاضرورت مکروہ ہے ۔ ضرورت یہ ہے کہ مثلاً : زمین نرم یا سیلاب زدہ ہو۔ طریقہ : میت کو اگر ضرورت کے تحت تابوت میں رکھا جارہا ہو تو بہتر یہ ہے کہ تابوت میں نیچے مٹی بچھادی جائے اور اوپر والے حصے کو بھی مٹی سے لیپ دیا جائے اور دونوں طرف کچی اینٹیں رکھ دی جائیں تاکہ لحد کی طرح ہوجائے ۔ (احکامِ میت : 141)(فتاوی دار العلوم زکریا : 2/641)(شامیہ: 2/234)(البنایۃ:3/248)﴿سولہواں حکم :دفن کرنا﴾ قبرمیں اتارنے والے کی فضیلت : حضرت ابورافعفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا: جس نے میت کو غسل دیا اور اس کے عیب کو چھپایا(جو اس نے غسل دیتے وقت دیکھا ہو)اُس کے چالیس کبیرہ گناہ معاف کردیے جاتے ہیں اور جس نے اپنے کسی بھائی کیلئے قبر کھودی یہاں تک کہ اُسے قبر میں اُتار دیا تو اُس نےگویا کسی کو ایک مرتبہ قیامت تک کیلئے رہنے کیلئے گھر دیدیا۔مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا فَكَتَمَ عَلَيْهِ غُفِرَ لَهُ أَرْبَعِينَ كَبِيرَةً، وَمَنْ حَفَرَ لِأَخِيهِ قَبْرًا حَتَّى يَجُنَّهُ فَكَأَنَّمَا أَسْكَنَهُ مَسْكَنًا مَرَّةً حَتَّى يُبْعَثَ۔(طبرانی کبیر:929) جس نے میت کو غسل دیا اور اس کے عیب کو چھپایا(جو اس نے غسل دیتے وقت دیکھا ہو)اللہ تعالیٰ اُسے جنت کے سندس اور اِستبرق کا جوڑا پہنائیں گے،اور جس نے میت کیلئے قبر کھودی اور میت کو قبر میں اُتارا