کتاب الجنائز |
|
ہے) تو میرے پاس اس کے لئے جنت سے بہتر کوئی جزاء نہیں ہے۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى:مَا لِعَبْدِي المُؤْمِنِ عِنْدِي جَزَاءٌ، إِذَا قَبَضْتُ صَفِيَّهُ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا ثُمَّ احْتَسَبَهُ، إِلَّا الجَنَّةُ۔(بخاری:6424) حدیثِ قدسی میں ہے :حضرت ابوامامہ نبی کریم ﷺسے نقل کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ابن آدم! اگر تو (کسی مصیبت کے وقت) صبر کرے اور صدمہ کے ابتدائی مرحلہ ہی پر ثواب کا طلب گار ہو تو میں تیرے لئے جنت سے کم کسی اجر و ثواب پر راضی نہیں ہوتا (یعنی میں تجھے اس کے بدلہ میں جنت ہی میں داخل کروں گا)۔«ابْنَ آدَمَ إِنْ صَبَرْتَ وَاحْتَسَبْتَ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى، لَمْ أَرْضَ لَكَ ثَوَابًا دُونَ الْجَنَّةِ»۔(ابن ماجہ:1597) حضرت ام درداء کہتی ہیں کہ میں نے حضرت ابودرداء کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ حضرت ابوالقاسم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ سے فرمایا تھا : اے عیسیٰ !میں تمہارے بعد ایک ایسی امت پیدا کروں گا کہ جب انہیں کوئی پسندیدہ چیز یعنی نعمت و راحت ملے گی تو وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں گے اور جب کوئی ناپسندیدہ چیز یعنی تکلیف و مصیبت پہنچے گی تو ثواب کی امید رکھیں گے اور صبر کریں گے، حالآنکہ نہ تو عقل ہو گی اور بردباری۔ حضرت عیسیٰ نے عرض کیا: اے میرے پروردگار! یہ کیسے ہو گا جب کہ نہ عقل ہو گی نہ بردباری؟ پروردگار نے فرمایا :میں انہیں اپنی بردباری اور اپنے علم میں سے کچھ حصہ دے دوں گا۔إِنَّ اللهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ: يَا عِيسَى، إِنِّي بَاعِثٌ مِنْ بَعْدَكَ أُمَّةً إِذَا أَصَابَهُمْ مَا يُحِبُّونَ يَحْمَدُونَ اللهَ, وَإِنْ أَصَابَهُمْ مَا يَكْرَهُونَ احْتَسَبُوا, وَصَبَرُوا , وَلَا حِلْمَ وَلَا