کتاب الجنائز |
والے کیلئے عبرت اور موعظت کا سامان بن جاتا ہے ، اِسی لئے نبی کریمﷺنے قبروں کی زیارت کو عبرت حاصل کرنے کا ذریعہ قرار دیا ہے: حضرت ابوسعید خدرینبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:میں نے تمہیں زیارتِ قبور سے منع کیا تھا اب تم قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ اس میں نصیحت اور عبرت ہے۔نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا، فَإِنَّ فِيهَا عِبْرَةً۔(مستدرکِ حاکم:1386) حضرت امِّ سلمہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتی ہیں : میں نے تمہیں زیارتِ قبور سے منع کیا تھا پس اب تم زیارت کیا کرو،بے شک اس میں تمہارے لئے نصیحت ہے۔«نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا، فَإِنَّ لَكُمْ فِيهَا عِبْرَةً»۔(مستدرکِ حاکم:1386) اپنے (مرحوم) بھائیوں کی(قبروں کی) زیارت کیا کرو انہیں سلام کہا کرو اور ان پر رحمت بھیجا کرو بے شک ان کی (قبروں کی)زیارت میں تمہارے لئے عبرت ہے۔زُورُوْا إِخْوَانَكُمْ وَسَلِّمُوْا عَلَيْهِمْ وَصَلُّوا فَإِنَّ لَكُمْ فِيْهِمْ عِبْرَةً۔(کنز العمال:24830)زیارتِ قبور کے آداب: قبر کی زیارت یقیناً ایک اہم اور قیمتی عمل ہے لیکن اس کونبی کریمﷺ کے بیان کردہ طریقے کےمطابق ہی کرنا چاہیئے تاکہ یہ عمل سنّت کے مطابق ہو اور اس کا بھر پور اور مکمل فائدہ حاصل ہو،ورنہ بسا اوقات شیطان غلط راہ پر ڈال کر اِس عمل کے اجر و ثواب کو ضائع اور اس کی برکات اور مقاصد کو ختم کرکے رکھ دیتا ہے ، ذیل میں زیارتِ قبور کے کچھ آداب اور شرعی طریقے ذکر کیے جارہے ہیں :