کتاب الجنائز |
|
ہے۔«إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَمَنْ شَاءَ أَنْ يَزُورَ قَبْرًا فَلْيَزُرْهُ، فَإِنَّهُ يُرِقُّ الْقَلْبَ، وَيُدْمِعُ الْعَيْنَ، وَيُذَكِّرُ الْآخِرَةَ»۔(مستدرکِ حاکم:1394) حضرت عائشہ صدیقہسے کسی عورت نے دل کی قساوت اور سخت ہوجانے کی شکایت کی ،حضرت عائشہ صدیقہنے فرمایا:”أكْثِريْ ذِكْرَ الْمَوْت يَرِق قَلْبُكِ“موت کو کثرت سے یاد کیا کرو اِس سے تمہارا دل نرم ہوجائے گا۔(شرح الصدور للسیوطی:1/29)ساتواں فائدہ : عبرت کا حاصل ہونا: قبروں کی زیارت کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ انسان اُس شہرِ خموشاں کے سکوت اور بے آبادی کو دیکھ کر عبرت حاصل کرتا ہے ،وہاں مدفون امیر و غریب ،حاکم و محکوم،آزاد و غلام،مردو عورت،ظالم و مظلوم،سب ہی کی عاجزی و انکساری کو دیکھ کر سبق حاصل کرتا ہے ، اور وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ ایک دن تھا کہ یہ سب بھی زندگی کے ہنگامے اور ہجومِ زمانہ کے شور و شغب میں بھاگتے دوڑتے اپنی زندگی میں ترقی اور خوش عیشی کیلئے سرگرمِ عمل تھے،اچھے اور روشن مستقبل کیلئے لمبی لمبی پلاننگ اور منصوبہ بندیاں کیا کرتے تھے اور آج کِس طرح بے سرو سامانی میں یہاں بے کس و مجبور یہاں اکیلے پڑے ہیں اور ان کا وہ مال اور سامانِ زندگی جو کل تک اُن کے قبضہ اور تصرّف میں تھا آج وہ سب کچھ ان کے ہاتھوں سے ہمیشہ کیلئے چھوٹ کر دوسروں کے ہاتھوں میں چلا گیا ہے ،ان کے محبوب اور عزیز پسماندگان اور لواحقین ان کی وفات پر کچھ دنوں تک آنسو بہاکر پھر سے اپنی مصروف ترین زندگیوں میں مشغول ہوکر ان کو فراموش کرچکے ہیں ۔ یہ سب باتیں انسان سوچتا اور محسوس کرتا ہے اور یہی احساس اُس زیارت کرنے