کتاب الجنائز |
|
حضرت قیس بن حازم فرماتے ہیں کہ حضرت طلحہ بن عبیداللہ ﷺ کو ان کے کسی رشتہ دار نے خواب میں دیکھا تو انہوں نے فرمایا تم لوگوں نے مجھے ایسی جگہ دفن کر دیا ہے جہاں پانی مجھے تکلیف پہنچاتا ہے میری جگہ یہاں سے تبدیل کرو ، رشتے داروں نے قبر کھو دی تو ان کا جسم نرم و نازک چمڑے کی طرح تھا اور داڑھی کے چند بالوں کے علاوہ جسم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تھی۔عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ: رَأَى بَعْضُ أَهْلِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّهُ رَآهُ فِي النَّوْمِ فَقَالَ:«إِنَّكُمْ قَدْ دَفَنْتُمُونِي فِي مَكَانٍ قَدْ أَتَانِي فِيهِ الْمَاءُ فَحَوِّلُونِي مِنْهُ فَحَوَّلُوهُ، فَأَخْرَجُوهُ كَأَنَّهُ سِلْقَةٌ لَمْ يَتَغَيَّرْ مِنْهُ شَيْءٌ إِلَّا شَعَرَاتٌ مِنْ لِحْيَتِهِ»۔(مصنّف عبد الرزاق:6657) حضرت معاویہ نے نہر کظامہ جاری کرنے کا اردہ فرمایا تو یہ اعلان کروایا کہ جس کا کوئی شہید ہوتو وہ پہنچ جائے پھر ان شہداء کے اجسام نکالے گئے تو وہ بالکل تر و تازہ تھے یہاں تک کہ کھودنے کے دوران ایک شہید کے پاؤں پر کدال لگ گئی تو خون جاری ہو گیا۔لَمَّا أَرَادَ مُعَاوِيَةُ أَنْ يُجْرِيَ الْكِظَامَةَ قَالَ:مَنْ كَانَ لَهُ قَتِيلٌ فَلْيَأْتِ قَتِيلَهُ يَعْنِي قَتْلَى أُحُدٍ قَالَ:فَأَخْرَجَهُمْ رِطَابًا يَتَثَنَّوْنَ قَالَ:فَأَصَابَتِ الْمِسْحَاةُ رِجْلَ رَجُلٍ مِنْهُمْ فَانْفَطَرَتْ دَمًا،فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ:لَا يُنْكِرْ بَعْدَ هَذَا مُنْكِرٌ أَبَدًا۔(مصنّف عبد الرزاق:6656)مرنے کے بعد شہید کا وصیت کرنا : حضرت ثابت بن قیس بن شماس کی بیٹی فرماتی ہیں : جب قرآن مجید میں یہ آیت نازل ہوئی :﴿ لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ ﴾ترجمہ:اے اہل ایمان ! اپنی آوازیں پیغمبر کی آواز سے اونچی نہ کر و ۔ ( الحجرات :2)تو میرے والد گھر کے دروازے بند کرکے اندر بیٹھ گئے اور رونے لگے جب اللہ کے نبی ﷺ نے انہیں نہ پایا تو بلا کر گھر بیٹھ رہنے کی وجہ پوچھی