کتاب الجنائز |
|
اُس کیلئےایسے گھر کی طرح اجر جاری کردیا جائے گا جس میں قیامت تک سکونت اختیار کی جائے(یعنی قیامت تک کیلئے کسی کو گھر دینے کے اجر کی طرح اجر دیا جائےگا)۔مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا فَكَتَمَ عَلَيْهِ غُفِرَ لَهُ أَرْبَعِينَ مَرَّةً، وَمَنْ كَفَّنَ مَيِّتًا كَسَاهُ اللَّهُ مِنَ السُّنْدُسِ، وَإِسْتَبْرَقِ الْجَنَّةِ، وَمَنْ حَفَرَ لِمَيِّتٍ قَبْرًا فَأَجَنَّهُ فِيهِ أُجْرِيَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ كَأَجْرِ مَسْكَنٍ أُسْكِنَهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ۔(مستدرکِ حاکم:1307)دفن کرنے کا حکم : میت کو دفن کرنا فرض کفایہ ہے ، لیکن یہ اُس وقت ہے جبکہ دفن کرنا ممکن ہو ، اور اگر ممکن نہ ہو جیسے کوئی سمندری سفر کے دوران مثلاً کشتی میں مرجائے اور کنارہ یا خشکی قریب نہ ہو تو دفن کرنا فرض نہیں ہے ، بلکہ غسل کفن اور نماز جنازہ کے بعد کچھ بوجھ باندھ کر پانی میں ڈال دینا چاہیئے ۔(عمدۃا لفقہ : 2/529)میت کو قبر میں اُتارنے کا طریقہ اور اُس کی دعاء: جنازہ کو پہلے قبر کے کنارے قبلہ کی طرف اس طرح رکھیں کہ قبلہ میت کے دائیں طرف ہو ، پھر اُتارنے والے قبلہ رُو کھڑے ہوکر میت کو احتیاط سے اُٹھا کر قبر میں رکھ دیں ۔ قبر میں رکھتے ہوئے یہ کہنا مستحب ہے : بِسْمِ اللَّهِ، وَبِاَللَّهِ، وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ۔(الدر المختار : 2/235) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب میت کو قبر میں اتارتے تھے تو یہ فرماتے: بِسْمِ اللَّهِ، وَبِاَللَّهِ، وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ۔ترجمہ:اس میت کو ہم اللہ کے نام کے ساتھ اللہ کے حکم کے مطابق اور رسول اللہ ﷺ کی شریعت پر قبر میں اتارتے ہیں اور ایک روایت میں ”وعلیٰ ملۃ رسول اللہ “کے بجائے ”وعلیٰ سنۃ رسول اللہ“ہے۔عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ