کتاب الجنائز |
|
ساتواں ادب :مریض کےپاس شور شرابے سے گریز کرنا : عیادت کا ایک ادب یہ ہے کہ مریض کے پاس آوازوں کو پست رکھا جائے اور شور و شغب سے بہر صورت اجتناب کیا جائےتاکہ اس سے مریض کو تکلیف نہ پہنچے،چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عباسکی روایت ابھی گزری ہے کہ : سنت یہ ہے کہ مریض کے پاس کم بیٹھا جائےاور آوازوں میں کمی کی جائے،چنانچہ نبی کریمﷺکی بیماری میں جب شور اور اختلاف زیادہ ہوگیاتو آپﷺنے اِرشاد فرمایا:میرے پاس سے کھڑے ہوجاؤ۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مِنَ السُّنَّةِ تَخْفِيفُ الْجُلُوسِ وَقِلَّةُ الصَّخَبِ فِي الْعِيَادَةِ عِنْدَ الْمَرِيضِ قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لَمَّا كَثُرَ لَغَطُهُمْ وَاخْتِلَافُهُمْ:«قُومُوا عَنِّي»۔(مشکوۃ المصابیح:1589)آٹھواں ادب :عیادت صرف اللہ کی رضاء کیلئے کرنا: عیادت بلکہ ہر عمل کا طریقہ یہ ہے کی اُس کو صرف اللہ کو راضی کرنے کیلئے کیا جائے ،کوئی نفسانی اغراض اور دنیاوی مصالح یا نام و نمود اور دکھلاوا ہر گز پیش نظر نہیں رکھنا چاہیئے ،کیونکہ یہ عمل کو ضائع کرنے کے مترادف ہے۔نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:اللہ تعالیٰ اُس پر رحم فرمائے جو صبح کی نماز پڑھ کر اللہ کی رضاء و خوشنودی اور آخرت کے (بہترین انجام اور ثواب)کے حصول کیلئےکسی مریض کی عیادت کرنے کیلئے جائے تو اللہ تعالیٰ اُس کیلئے ہر قدم کےبدلے ایک نیکی لکھ دیتے ہیں،ایک گناہ معاف کردیتے ہیں اور جب وہ مریض کے پاس بیٹھتا ہے تو اجر و ثواب (کے سمندر)میں غرق ہوجاتا ہے۔رَحِمَ اللهُ رَجُلًا صَلَّى الْغَدَاةَ، ثُمَّ خَرَجَ يَعُودُ مَرِيضًا يُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللهِ، وَالدَّارَ الْآخِرَةِ، يَكْتُبُ اللهُ لَهُ بِكُلِّ قَدَمٍ حَسَنَةً، وَيَمْحُو عَنْهُ سَيِّئَةً، فَإِذَا جَلَسَ عِنْدَ الْمَرِيضِ غَرِقَ فِي الْأَجْرِ۔(شعب الایمان :8748)