کتاب الجنائز |
|
ولی نے نماز میں اُس کی متابعت نہ کی ہو ۔ پس اِن شرائط مذکورہ کے پائے جانے کی صورت میں ولی نماز پڑھ سکتا ہے ، اور میت دفن کی جاچکی ہو تو ولی کو اختیار ہے کہ اُس کی قبر پر بھی نمازپڑھ سکتا ہے ، تاوقتیکہ لاش پھٹی نہ ہو ۔ اور اُس کی اقتداء میں وہ لوگ بھی پڑھ سکتے ہیں جنہوں نے پہلی مرتبہ نماز نہیں پڑھی تھی ۔ (عمدۃ الفقہ : 2/527)قبر پر نماز جنازہ پڑھنا : شوافع اور حنابلہ :قبر پر نماز جنازہ پڑھنا درست ہے ، اگر چہ میت کو نماز جنازہ پڑھ کر دفنادیا گیا ہو ۔ احناف اور مالکیہ :قبر پر نماز جنازہ درست نہیں ، ہاں ! بغیر نماز پڑھے دفنادیا گیا ہو تو پڑھی جاسکتی ہے ۔ پھر کب تک پڑھی جاسکتی ہے ؟ اس میں دو قول ہیں : ایک قول کے مطابق تین دن تک اور دوسرا قول یہ ہے کہ کوئی تحدید نہیں ، جب تک نعش کے پھٹنے کا خیال نہ ہو پڑھی جاسکتی ہے ۔ (مرعاۃ المفاتیح : 5/389)(عالمگیری : 1/165)﴿چودہواں حکم :جنازہ کو اُٹھانا﴾ جنازے کواُٹھانے کی فضیلت : جنازے کی چار پائی کے چاروں پائے کو اُٹھانے کی فضیلت یہ ذکر کی گئی ہے کہ اُس کی برکت سے اللہ تعالیٰ چالیس بڑے گناہ معاف فرمادیتے ہیں ، چنانچہ حضرت انس بن مالکنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : جس نے جنازے کی چار پائی کے چاروں پائے اُٹھائے اللہ تعالیٰ اُس کے چالیس کبیرہ گناہ معاف کر دیتے ہیں۔مَنْ حَمَلَ جَوَانِبَ السَّرِيرِ الْأَرْبَعَ كَفَّرَ اللَّهُ عَنْهُ أَرْبَعِينَ كَبِيرَةً۔(طبرانی اوسط:5920)