کتاب الجنائز |
|
قَالَ:إِنَّ مَنْ يَتَرَدَّى مِنْ رُءُوسِ الْجِبَالِ، وَتَأْكُلُهُ السِّبَاعُ، ويَغْرَقُ فِي الْبَحْرِ لَشَهِيدٌ عِنْدَ اللَّهِ۔(مصنف عبد الرزاق:9572)جہاد میں طبعی موت مرجانا: جہاد میں اپنی موت مرجانے والا شہید ہے ۔ مَنْ فَصَلَ فِي سَبِيْلِ اللَّهِ فَمَاتَ، أَوْ قُتِلَ فَهُوَ شَهِيدٌ، أَوْ وَقَصَهُ فَرَسُهُ، أَوْ بَعِيرُهُ أَوْ لَدَغَتْهُ هَامَّةٌ، أَوْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِهِ، أَوْ بِأَيِّ حَتْفٍ شَاءَ اللَّهُ، فَإِنَّهُ شَهِيدٌ۔(ابو داؤد:2499)مَنْ مَاتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ۔(سنن ابن ماجہ:2804)الْمَرْءُ يَمُوتُ عَلَى فِرَاشِهِ فِي سَبِيْلِ اللهِ شَهِيدٌ۔(طبرانی کبیر:11686)مال کی حفاظت میں مرجانا : اپنے مال کی حفاظت میں مرجانے والا شہید ہے۔مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَشَهِيدٌ۔(بخاری:2480)مَنْ أُرِيدَ مَالُهُ بِغَيْرِ حَقٍّ فَقَاتَلَ فَقُتِلَ فَهُوَ شَهِيدٌ۔(ابو داؤد:4771) مال کی حفاظت کی ایک صورت حدیث میں یہ بھی ذکر کی گئی ہے کہ کسی سے زکوۃ و عشر وغیرہ میں حق سے زیادہ چھینا جارہا ہواور وہ اپنے حق سے زیادہ لیے جانے پر لڑ کر مرجائے تو وہ بھی شہید ہے ، اس لئے کہ یہ بھی مال کی حفاظت میں ہی مرنا ہے ۔ مَنْ أَدَّى زَكَاةَ مَالِهِ طَيِّبَةً بِهَا نَفْسُهُ يُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، وَالدَّارَ الْآخِرَةَ لَمْ يُغَيِّبْ شَيْئًا مِنْ مَالِهِ، وَأَقَامَ الصَّلَاةَ، وَأَدَّى الزَّكَاةَ، فَتَعَدَّى عَلَيْهِ الْحَقُّ، فَأَخَذَ سِلَاحَهُ فَقَاتَلَ، فَقُتِلَ فَهُوَ شَهِيدٌ۔(مستدرک حاکم :1470)دین کی حفاظت میں مرجانا: اپنے دین کی حفاظت میں مرجانے والا شہید ہے ۔ مَنْ قُتِلَ دُونَ دِينِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ۔(سنن النسائی:4095)