کتاب الجنائز |
|
آنکھ کے آنسو اور دل کا غم جائز ہے : حضرت عبداللہ بن عمر کہتے ہیں کہ حضرت سعد بن عبادہبیمار ہوئے تو نبی کریمﷺاُن کی عیادت کیلئے تشریف لے گئے،آپﷺکے ساتھ حضرت عبد الرحمن بن عوف، حضرت سعد بن ابی وقاص اور حضرت عبداللہ بن مسعود بھی تھے، جب آپ ﷺ ان کے پاس پہنچے تو انہیں بے ہوشی کی حالت پایا ،آپ ﷺ نے پوچھا : کیا ان کا انتقال ہو گیا ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! نہیں۔ آپ ﷺ (سعد کی حالت دیکھ) رونے لگے جب صحابہ نے آپ کو روتے ہوئے دیکھا تو وہ بھی رونے لگے پھر آپ نے فرمایا: اچھی طرح سن لو ! اللہ تعالیٰ آنکھوں کے آنسو بہانے اور دل کے غمگین ہونے پر عذاب نہیں دیتا،—آپ نے اپنی زبان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا :—البتہ اللہ اس کی وجہ سے عذاب بھی دیتا ہے اور رحم بھی فرماتا ہے۔ (یعنی اگر کسی حادثہ و مصیبت کے وقت زبان سے ناشکری کے یا بارگاہ الوہیت میں بے ادبی کے الفاظ کہے جائیں یا نوحہ کر کے رویا جائے تو یہ مستحق عذاب ہے اور اگر ایسے موقع پر زبان حمد و شکر میں مشغول رہے اور ”انا للہ “پڑھا جائے تو مستحق رحمت و ثواب ہے نیز مردہ کو اپنے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے)۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَااشْتَكَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ شَكْوَى لَهُ، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ فَوَجَدَهُ فِي غَاشِيَةِ أَهْلِهِ، فَقَالَ: «قَدْ قَضَى» قَالُوا: لاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَبَكَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَأَى القَوْمُ بُكَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى