کتاب الجنائز |
|
مَرْضَاكُمْ، عَلَى الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ فَإِنَّ اللهَ يُطْعِمُهُمْ وَيَسْقِيهِمْ۔(شعب الایمان : 8793)اِس سے معلوم ہوتا ہےکہ مریض کو کھلانے پلانے میں زبر دستی نہیں کرنی چاہئے۔اٹھارہواں ادب :مریض کے پاس کوئی چیز نہ کھانا : عیادت کا ایک ادب یہ ہے کہ مریض کے پاس ایسی کوئی چیز کھانے سے اجتناب کرنا چاہیئے جس سے مریض کو پرہیز ہو ،کیونکہ اِس سے مریض کا دل بھی چاہے گا کہ وہ چیز کھائے لیکن ممنوع ہونے کی وجہ سے اُسے نہیں دی جاسکے گی ،جس سے اُس کو تکلیف ہوگی۔چنانچہ حضرت ابوامامہ کی روایت میں ہےکہ جب تم میں سے کوئی شخص کسی مریض کی عیادت کرےتو اُسے چاہیئے مریض کے سامنے کوئی چیز نہ کھائے اِس لئے کہ یہ اُس کی عیادت کا حصہ ہے۔إذَا عَادَ أَحَدُكُمْ مَرِيْضاً فَلَا يَأكُلْ عِندَه شَيئاً فَإنّه حَظّه مِن عِيَادَته۔(کنز العمال :25138) لیکن یہ حکم اُس وقت ہےجبکہ بیمار اُس کو نہ کھاسکتا ہو ورنہ اُس کے ساتھ بیٹھ کر کھانے میں کوئی حرج نہیں،بلکہ یہ تو اور بھی زیادہ بہتر ہوگا کیونکہ اس طرح مریض بھی بے تکلفی کے ساتھ کھالے گا۔انیسواں ادب :مریض سے اپنے لئے دعاء کرانا : بیمار پر اللہ کا خاص فضل ہوتا ہے ،حدیث کے مطابق اُس کی دعاء فرشتوں کی دعاء کی طرح ہوتی ہے ،لہٰذا عیادت کرنے والے کو چاہیئے خود بھی مریض کیلئے دعاء کرے اور مریض سے بھی اپنے لئے دعاء کی درخواست کرے ۔ حضرت انس بن مالکنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں کہ مریضوں کی عیادت کیا کرو اور اُن