کتاب الجنائز |
|
کرو۔عُدْ مَنْ لَا يَعُودُكَ، وَاهْدِ لِمَنْ لَا يَهْدِي لَكَ۔(شعب الایمان:7722)(کنز العمال:25150)چوتھی کوتاہی :مریض کے پاس دیر تک بیٹھنا: ایک کوتاہی یہ دیکھنے میں آتی ہے کہ مریض کے پاس دیر تک بیٹھا جاتا ہے اور لوگ اِس کا خیال نہیں رکھتے کہ مریض کو آرام و راحت کی ضرورت ہےاور وہ ہمارے بیٹھنے کی وجہ سے پریشان ہورہا ہے،چنانچہ بیٹھ کر کافی دیر تک مریض سے یا اُس کے گھر والوں سےیا آپس ہی میں دیر تک گپ شپ میں لگے رہتے ہیں اور مریض بیچارہ مروّت میں کچھ کہہ بھی نہیں سکتا اور آزادانہ آرام سے آنے والوں کی وجہ سے بیٹھ بھی نہیں سکتا اور نیند کی ضرورت ہو تو سو بھی نہیں سکتا ،نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ زبردستی سب کچھ برداشت کرتا رہتا ہے ۔یاد رکھئے!! اِس طرح کی کوتاہی مریض کو تکلیف پہنچانے اور اذیت دینے کے مترادف ہےلہٰذا اِس سے بہر صورت بچنے کا اہتمام کرنا چاہیئے ۔نبی کریمﷺنے عیادت میں تخفیف کو پسند کیا ہےاور افضل ترین عیادت اُسی کو قرار دیا ہے جو سب سے زیادہ ہلکی ہو ۔اِس بارے میں اِرشاداتِ نبویہ علیٰ صاحبہا التحیۃ و السلام ”عیادت کے آداب“ میں گزرچکے ہیں ۔پانچویں کوتاہی :غیر مناسب وقت میں عیادت کرنا : ایک کوتاہی یہ دیکھنے میں آتی ہے کہ لوگ مریض کی عیادت میں بسا اوقات مناسب وقت کا لحاظ نہیں رکھتے،چنانچہ مریض کے آرام اور نیند کے وقت میں عیادت کیلئے چلے جاتے ہیں اور بعض اوقات اُس کو نیند سے جگاکر عیادت کرتے ہیں ،اِسی طرح رات گئے عیادت کیلئے پہنچ جاتے ہیں جو عموماً سونے کا وقت ہوتا ہے ،اِس سے مریض کو تکلیف تو ہوتی ہی ہے ،گھر والے بھی پریشان ہوجاتے ہیں ۔