کتاب الجنائز |
|
حضرت ثوبان ( نبی کریمﷺکے آزاد کردہ غلام)سے مَروی ہےکہ نبی کریمﷺنے ارشاد فرمایا: جس شخص نے جنازہ ( کی نماز) پڑھی تو اس کو ایک قیراط ( کے برابر)ثواب ہوگا پھر اگر اس کے دفن میں بھی حاضر رہا تو اس کو دوقیراط( کے برابر ثواب) ملے گا اور ایک قیراط اُحد(پہاڑ ) کے برابر ہوتا ہے۔مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ،فَإِنْ شَهِدَ دَفْنَهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ،الْقِيرَاطُ مِثْلُ أُحُدٍ»۔(مسلم:946) ایک روایت میں ہے کہ اُن دونوں میں سے جو چھوٹا قیراط ہے وہ اُحد پہاڑ کے برابر ہے۔(مسلم:945) حضرت عبد اللہ بن عمرکا شروع میں عمل صرف نماز پڑھنے کی حد تک تھا ،جب اُنہیں حضرت ابوہریرہکی حدیث پہنچی جس میں تدفین تک شریک رہنے کی وجہ سے دو قیراط ملنے کی بشارت موجود ہے تو فرمانے لگے: ”لَقَدْ ضَيَّعْنَا قَرَارِيطَ كَثِيرَةً “ ہم نے تو بہت سے قیراط ضائع کردیے۔(مسلم:945)نماز جنازہ کا حکم : نماز جنازہ پڑھنابالاتفاق فرض کفایہ ہےاور اس کا منکِر کافر ہے ۔ (الدر المختار: 2/207)نماز جنازہ کا وقت : عین طلوع ، زوال اور غروبِ آفتاب کے علاوہ ہر وقت بلا کراہت پڑھنا جائز ہے ، اور اِن تین اوقات میں بھی اُس وقت جائز ہوجاتا ہے جبکہ جنازہ خاص اِنہی اوقات میں آیا ہو ۔ (احکامِ میت : 108) نمازِ جنازہ میں تعجیل یعنی جلدی پڑھنا ہی مستحب ہے ،چنانچہ احادیث ذیل میں اسی کی تلقین کی گئی ہے : حضرت علی فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اُن کو یہ نصیحت فرمائی: اے علی! تین چیزوں کو مؤخر نہ کرو: ایک نماز کو جبکہ اُس کا وقت آجائے ،دوسراجنازہ جبکہ وہ حاضر ہوجائے اور تیسرا عورت کا نکاح جبکہ