کتاب الجنائز |
|
میٹھا ہو ۔ بہتر ہے ۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی : 1/568) گرم ہو ۔ یعنی نیم گرم ہو ، بہت تیز نہ ہو ۔ (رد المحتار :2/196) بیری کے پتوں میں پکا ہوا ہو ۔ پہلی دوسری مرتبہ میں بہانے کے لئے ۔ (ابو داؤد:3147) کافور ملا ہوا پانی ۔ تیسری مرتبہ میں بہانے کے لئے ۔ (ابو داؤد:3147)میت کو غسل دینے کا مسنون طریقہ: عموماً غسلِ میت کو انتہائی مشکل اور بڑا کام سمجھا جاتا ہے ، جس کی وجہ سے اکثر میت کے خود اپنے گھر والے اپنے عزیز کی اس عظیم اور آخری خدمت کو سر انجام دینے سے پیچھے ہٹتے ہیں ، حالآنکہ یہ کوئی مشکل امر نہیں ، جس شخص کو خود غسل کرنا آتا ہے اُس کے لئے غسلِ میت بھی کوئی انہونی چیز نہیں ہونی چاہئے ۔ غسلِ میّت کو آسانی کے ساتھ یوں سمجھا جاسکتا ہے کہ اِس غسل میں بنیادی طور پرچار چیزیں ہیں : (1)غسل کی تیاری ۔ (2)استنجاء ۔ (3)وضو۔ (4)پانی بہانا ۔ ذیل میں بالترتیب ان کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں : پہلی چیز:غسل کی تیاری : غسل کی تیاری میں مندرجہ ذیل چیزوں کا اہتمام کر لیں : کفن کی تیاری: کفن پہلے سے تیار کر کےچار پائی پر ترتیب سے رکھ دیں تاکہ نہلانے کے بعد بآسانی کفنایاجاسکے کفن کے کپڑوں کے رکھنے کی ترتیب کا بیان آگے آرہا ہے ۔ پانی کا انتظام :ہوسکے تو بیری کے پتے ڈال کرنیم گرم پانی بنالیں ، ورنہ سادہ پانی ہی کافی ہے ۔ (احکامِ میت: 65)