کتاب الجنائز |
|
نہیں، کیونکہ اس صورت میں وہی فردِ واحد غسل کیلئے متعیّن ہوجاتا ہے،جس پر اجرت لینا درست نہیں۔(شامیہ: 2/199) (احکامِ میت: 60) میت کے قریبی رشتہ دار یا کسی متقی اور امانت دار کا غسل دینا ۔(مسند احمد: 24881) (ہندیہ : 1/159) غسل دیتے ہوئے میّت میں کوئی نظر آئے تو اُس کو چھپانا چاہیئے اور کوئی اچھی بات دیکھے تو اُس کا ظاہر کرنا مستحب ہے، اِس لئے کہ حدیث میں ہے،نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:اپنے مُردوں کی اچھائیاں بیان کیا کرواور اُن کی بُرائیاں بیان کرنے سے گریز کیا کرو۔اذْكُرُوا مَحَاسِنَ مَوْتَاكُمْ، وَكُفُّوا عَنْ مَسَاوِيهِمْ۔(ابو داؤد :4900)(الترغیب:5305) (ابن ماجہ :1462)(تسہیل بہشتی زیور : 1/239) جنابت کے غسل کی طرح خوب اچھی طرح صفائی کا اہتمام کرے ،چنانچہ حضرت علی کرّم اللہ وجہہ فرماتے ہیں جس شخص میّت کو غسل دے اُسے چاہیئے کہ میّت کو اچھی طرح صاف ستھرا کردے جیسے جنابت کا غسل کیا جاتا ہے۔عَنْ عَلِىّ قَالَ: مَنْ غَسَلَ مَيّتاً فَلْيُنَقِّه بِالْمَاءِ كَاغْتِسَالِهِ مِنَ الْجَنَابَةِ۔(کنز العمال :42813) پردے میں غسل دینا۔فقہاء نے اِسی لئے کُھلے آسمان تلے غسل دینے کے بجائے چھت کے نیچے غسل دینے کو افضل کہا ہے کیونکہ اس میں زیادہ ستر کا فائدہ حاصل ہوتا ہے۔(الفقہ الاسلامی : 2/1489)غسل دینے کا پانی : جس پانی سے میّت کو غسل دیا جائے اُس پانی میں مندرجہ ذیل صفات کا لحاظ کرنا چاہیئے : طاہر ہو ۔ یہ ضروری ہے ۔ (الفقہ الاسلامی : 2/1493)