کتاب الجنائز |
|
پر مجبور ہوجاتا ہے اور اس کے نتیجے میں اُسے بعض اوقات اُلٹی بھی آجاتی ہے ،ورنہ کم ازکم تکلیف تو ہوتی ہی ہے۔اِس بارے میں آپﷺکی بھی تعلیم یہی ہے کہ مریض کے ساتھ کھانے پینے میں زبردستی نہ کرو ،کیونکہ اللہ تعالیٰ اُسے کھلاتے اور پلاتے ہیں۔گیارہویں کوتاہی :مریض کو اُس کی آرامگاہ سے نکالنا: بعض اوقات مریض گھر کے اندرونی کسی ایسے کمرے میں محوِ استراحت ہوتا ہےجہاں کسی شخص کیلئے جانا گھر میں پردے وغیرہ کے حوالے سےگھر والوں کیلئے پریشان کُن ہوتا ہے،نیز مریض کیلئے وہاں سے اُٹھ کر باہر آکر ملاقات کرنا بیماری کی وجہ سے ممکن نہیں ہوتا ،ایسی صورت میں مریض کے ساتھ زبردستی نہیں کرنی چاہیئے کہ وہ بہر صورت باہر آکر ملاقات کرے اگرچہ اُس سے چار پائی سے اُٹھا بھی نہ جارہا ہو،کیونکہ اِس سے اُس کو تکلیف ہوگی ،نیز خود گھر کے اندرونی کمرے میں جاکر ملنے پر بضد ہونا گھر والوں کیلئے تکلیف کا باعث ہوتا ہے۔لہٰذا ایسی صوررت میں یا تو فون پر عیادت کرلینے پر اکتفا کرلینا چاہیئے یا گھر والوں سے مل کرمریض کی حالت دریافت کرلینا چاہیئے ،ان شاء اللہ ! یہ بھی عیادت کے قائم مقام ہوجائے گا اور یا پھر کسی اور مناسب وقت میں آکر جبکہ یہ مجبوری و پریشانی باقی نہ رہےاُس وقت عیادت کرلینی چاہیئے ۔﴿احادیثِ طیّبہ سے ماخوذعیادت کی کچھ دعائیں﴾ عیادت کےوقت کی کچھ دعائیں احادیثِ طیّبہ میں منقول ہیں ،عیادت کے وقت اُن کےپڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیئے ،یہ دعائیں احادیث سے منقول ہیں ،لہٰذا ان کے پڑھنے میں برکت بھی زیادہ ہے اور دعاؤں کی قبولیت کا امکان بھی زیادہ ہے ،لہٰذا بڑے اہتمام سے ان کو پڑھنے کی کوشش کرنی چاہیئے :