کتاب الجنائز |
|
اور نہ موت کے آنے سے پہلے ہی اُس کی دعاء کرے،کیونکہ جب تم میں سے کوئی مرجاتا ہےتو اُس کے عمل(کا سلسلہ)منقطع ہوجاتا ہے،اور بے شک مؤمن کی زندگی اُس کو خیر و بھلائی میں ہی زیادہ کرتی ہے(لہٰذاموت کی تمنا مت کیا کرو)۔لَا يَتَمَنَّى أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ، وَلَا يَدْعُ بِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُ، إِنَّهُ إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمُ انْقَطَعَ عَمَلُهُ، وَإِنَّهُ لَا يَزِيدُ الْمُؤْمِنَ عُمْرُهُ إِلَّا خَيْرًا۔(مسلم:2682) حضرت عبید بن خالد سلمی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دو آدمیوں میں بھائی چارہ کرایا تھا۔ چنانچہ ایک (جہاد میں) قتل ہو گیا اور اس کا دوسرا ساتھی ایک ہفتہ بعد یا اس کے قریب فوت ہوا، ہم نے اس کا جنازہ پڑھا۔ رسول اللہﷺنے پوچھا:تم نے (اس کے حق میں) کیا کہا ہے؟ ہم نے کہا: ہم نے اس کے لیے دعا کی اور کہا: اے اللہ! اس کو اپنے ساتھی کے ساتھ ملا دے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا:تو اس کی وہ نمازیں جو اس کے بعد پڑھتا رہا، وہ روزے جو اس کے بعد رکھتا رہا اور وہ عمل جو اس کے بعد کرتا رہا، کیا ہوئے؟ ان کے درمیان تو اتنا فاصلہ ہے جیسے کہ زمین و آسمان کے درمیان۔عَنْ عُبَيْدِ بْنِ خَالِدٍ السُّلَمِيِّ قَالَ: آخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ، فَقُتِلَ أَحَدُهُمَا، وَمَاتَ الْآخَرُ بَعْدَهُ بِجُمُعَةٍ، أَوْ نَحْوِهَا، فَصَلَّيْنَا عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا قُلْتُمْ؟» فَقُلْنَا: دَعَوْنَا لَهُ، وَقُلْنَا: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَأَلْحِقْهُ بِصَاحِبِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:فَأَيْنَ صَلَاتُهُ بَعْدَ صَلَاتِهِ، وَصَوْمُهُ بَعْدَ صَوْمِهِ؟۔(ابوداؤد:2524)ساتواں عمل:امیدِ مغفرت : مؤمن کو اللہ تعالیٰ سے ہر حال میں مغفرت اور بخشش کی اُمید رکھنی چاہیئے ،خصوصاً بڑھاپے اور بیماری کی حالت میں مغفرت کی اُمید اور بھی بڑھ جانی چاہیئے ،یعنی اگر اِس بیماری میں میرا انتقال ہوجائے تو بے شک