کتاب الجنائز |
|
تیسری فضیلت :بیماری انسان کیلئے آئندہ کے اعتبار سے نصیحت ہوتی ہے: حضرت عامر رام فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے ایک دفعہ بیماریوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: بیشک مؤمن جب کسی بیماری میں مبتلاء ہوتا ہےاور پھر اللہ تعالیٰ اُسے بیماری سے نجات عطاء کردیتے ہیں تو یہ بیماری اس کے پچھلے گناہوں کا کفارہ بھی ہوتی ہےاور آئندہ کیلئے باعثِ نصیحت ہوتی ہے،اور بے شک منافق جب بیمار ہوتا ہے اور پھر اُسے بیماری سے نجات دی جاتی ہےتو اس کی مثال اُس اونٹ کی طرح ہوتی ہے جسے اُس کے مالک نے باندھا اور پھر چھوڑدیا ،اور اُس اونٹ کو بالکل معلوم نہیں ہواکہ مالک نے اُسے یوں باندھا تھا اور کیوں چھوڑد یا۔إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا أَصَابَهُ السَّقَمُ، ثُمَّ أَعْفَاهُ اللَّهُ مِنْهُ، كَانَ كَفَّارَةً لِمَا مَضَى مِنْ ذُنُوبِهِ، وَمَوْعِظَةً لَهُ فِيمَا يَسْتَقْبِلُ، وَإِنَّ الْمُنَافِقَ إِذَا مَرِضَ ثُمَّ أُعْفِيَ كَانَ كَالْبَعِيرِ، عَقَلَهُ أَهْلُهُ، ثُمَّ أَرْسَلُوهُ فَلَمْ يَدْرِ لِمَ عَقَلُوهُ، وَلَمْ يَدْرِ لِمَ أَرْسَلُوهُ۔(ابوداؤد:3089)چوتھی فضیلت :بخار انسان کو گناہوں کی گندگیوں سے پاک صاف کردیتا ہے: حضرت جابرفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺحضرت امّ سائب کےپاس تشریف لائے(جوسخت بخار میں مبتلاء تھیں اور جسم پر لرزہ طاری تھا)آپﷺنے اِرشاد فرمایا:تمہیں کیا ہوا جو تم( اِس قدر) کانپ رہی ہو؟اُنہوں نے فرمایا : یہ بخارہے ،اللہ اس میں برکت نہ دے۔آپﷺنے فرمایا: بخار کو بُرا مت کہو،کیونکہ یہ بنی آدم کے گناہوں کو اِس طرح دور کردیتا ہے جیسےبھٹی لوہے کے میل کچیل کو صاف کردیتی ہے۔دَخَلَ عَلَى أُمِّ السَّائِبِ أَوْ أُمِّ الْمُسَيِّبِ فَقَالَ: «مَا لَكِ؟ يَا أُمَّ السَّائِبِ أَوْ يَا أُمَّ الْمُسَيِّبِ تُزَفْزِفِينَ؟» قَالَتْ: الْحُمَّى، لَا بَارَكَ اللهُ فِيهَا، فَقَالَ: «لَا تَسُبِّي الْحُمَّى، فَإِنَّهَا تُذْهِبُ خَطَايَا بَنِي آدَمَ، كَمَا يُذْهِبُ الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ»۔(مسلم:2575)