کتاب الجنائز |
|
حضرت جابرنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :جب تم میں سے کوئی مریض کے پاس داخل ہو تو ااُس کو چاہیئے کہ مریض سے مصافحہ کرےاور اپنے ہاتھ اُس کی پیشانی پر رکھےاور اُس سے پوچھے کہ وہ کیسا ہے،اور مریض کو زندگی کی امید دلائے اور اُس سے درخواست کرے کہ وہ تمہارے حق میں دعاء کرے اِس لئے کہ مریض کی دعاء فرشتوں کی دعاء کی طرح ہوتی ہے۔إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَرِيضٍ فَلْيُصَافِحْهُ، وَلْيَضَعْ يَدَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ، وَلْيَسْأَلْهُ كَيْفَ هُوَ، وَلْيُنْسِئْ لَهُ فِي الْأَجَلِ، وَيَسْأَلْهُ أَنْ يَدْعُوَ لَهُمْ، فَإِنَّ دُعَاءَ الْمَرِيضِ كَدُعَاءِ الْمَلَائِكَةِ۔(شعب الایمان :8779)بارہواں ادب :مریض کی خیریت دریافت کرنا : عیادت کا ایک ادب احادیث میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ مریض سے اُس کی خیریت دریافت کی جائے اور اُس کے حال کو پوچھا جائے کیونکہ یہ در اصل اُس کے غم میں شریک ہونے کی ایک صورت ہے،نیز اس سے مریض کی بیماری کی صورتحال معلوم ہوتی ہے اور اُسے کوئی قیمتی مشورہ دیا جاسکتا ہے۔ حضرت ابوامامہ باہلیفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:تم میں سے کسی کی اپنے بھائی کی مکمل عیادت یہ ہے کہ وہ مریض پر اپنے ہاتھ رکھ کر دریافت کرےاُس کی صبح شام کس حال میں ہوئی ہے۔یعنی وہ کیسا ہے۔مِنْ تَمَامِ عِيَادَةِ أَحَدِكُمْ أَخَاهُ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ فَيَسْأَلَهُ: كَيْفَ أَصْبَحَ، كَيْفَ أَمْسَى۔(شعب الایمان :8770)تیرہواں ادب :عیادت ایک مرتبہ کرنا : عیادت ایک مرتبہ کرنی چاہیئے او ر ایک سے زائد مرتبہ بھی عیادت کرنا جائز ہے بشرطیکہ مریض پر بار یعنی