کتاب الجنائز |
|
کے پاس سے گزرے جو ایک قبر کے قریب چلا چلا کر رو رہی تھی آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کے عذاب سے ڈرو! یعنی نوحہ نہ کرو ورنہ عذاب میں مبتلا کی جاؤ گی۔ اور صبر کرو! اس عورت نے آنحضرت ﷺ کو پہچانا نہیں آپ کا ارشاد سن کر کہنے لگی کہ میرے پاس سے دور ہٹو، تم میرا غم کیا جانو کیونکہ تم میری مصیبت میں گرفتار نہیں ہوئے ہو۔ (جب آنحضرت ﷺ وہاں سے چلے آئے) تو اسے بتایا گیا کہ یہ نبی کریم ﷺتھے (پھر کیا تھا) وہ (بھاگی ہوئی) آنحضرت ﷺ کے دردولت پر حاضر ہوئی اسے دروازہ پر کوئی دربان و پہرہ دار نہیں ملا (جیسا کہ بادشاہوں اور امیروں کے دروازوں پر دربان و پہرہ دار ہوتے ہیں )پھر اس نے آنحضرتﷺ سے عرض کیا کہ میری گستاخی معاف فرمائیے) میں نے آپ کو پہچانا نہیں تھا۔ آپ نے اس سے فرمایا کہ صبر تو وہی کہلائے گا جو مصیبت کی ابتداء میں ہو۔عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةٍ تَبْكِي عِنْدَ قَبْرٍ، فَقَالَ: «اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي» قَالَتْ: إِلَيْكَ عَنِّي، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَبْ بِمُصِيبَتِي، وَلَمْ تَعْرِفْهُ، فَقِيلَ لَهَا: إِنَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَتْ بَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ تَجِدْ عِنْدَهُ بَوَّابِينَ، فَقَالَتْ: لَمْ أَعْرِفْكَ، فَقَالَ: «إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى»۔(بخاری:1283)﴿دوسرا حکم : نوحہ اور ماتم سے اجتناب ﴾ دل کا غم اور آنکھ کے آنسو جائز ہیں ، لیکن نوحہ اور ماتم کرنا جائز نہیں ۔یہ کہہ کر اور سوچ کر اپنے دل کو تسلی دیتے رہناچاہئے : اِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى ۔ بے شک اللہ ہی کے لئے ہے جو اُس نے لیا اور اُسی کے لئے ہے جو اُس نے دیا ، اور ہر چیز کی اللہ تعالیٰ کے یہاں ایک مقررہ مدت ہے ۔(بخاری :7377)