کتاب الجنائز |
|
(1)الاسلام : یعنی مسلمان ہونا ، پس غیر مسلم کے لئے شہادت نہیں ہوسکتی ۔ (2)مکلّف ہونا : عاقل و بالغ ہونا ۔ پس مجنون اور نابالغ پر شہادت کے احکام جاری نہ ہونگے ۔ (3)حدث ِ اکبر سے پاک ہونا ۔پس جنابت حیض و نفاس میں مارے جانے والوں پر احکامِ شہید نہ ہونگے ۔ (4)بے گناہ مقتول ہونا ۔پس اگر کسی جرم کی سزا میں مارا گیا تو وہ شہید نہ ہوگا ۔ (5)آلۂ جارحہ سے مارا جانا ۔جبکہ مسلمان یا ذمّی کے ہاتھوں مارا گیا ہو اور اگر حربی کا فر یا باغیوں کے ہاتھوں مارا گیا ہو تو آلۂ جارحہ سے مقتول ہونے کی شرط نہیں ۔ (6)عوضِ مالی لازم نہ ہوا ہو ۔ یعنی اُس قتل کی سزا میں ابتداءً شریعت کی طرف سے کوئی مالی عوض مقرر نہ ہو، بلکہ قصاص واجب ہو ۔ (7)عدم الارتثاث : یعنی زخم لگنے کے بعد کوئی دُنیوی فائدہ یعنی کھانا پینا ، دوا علاج وغیر ہ جیسا کوئی فائدہ حاصل نہ کیا ہو اور نہ ہی ایک وقت کی نماز کے بقدر اس کی زندگی حالتِ ہوش و حواس میں گزری ہو ، ورنہ شہادت کے احکام جاری نہ ہوں گے۔ (تسہیل بہشتی زیور : 1/387، ملخصاً )(فتاوی زکریا : 2/679)دوسری قسم: یعنی صرف دنیا کے شہید کے احکام : یعنی وہ شہید جس نے اِخلاص کے ساتھ جہاد نہ کیا ہو ،بلکہ اُس کا مطمح نظر شہرت ،دنیا ،مال ،جاگیر،لوگوں کی نظر میں بہادر کہلانا وغیرہ ہو ، ایسا شہید دنیا میں اگرچہ شہید کہلائے لیکن عند اللہ وہ شہید نہیں کہلاتا ،اِسی لئے اسے صرف دنیا والوں کی نظر میں شہید کا نام دیا جاتا ہے ،آخرت کا شہید نہیں کہتے ۔