کتاب الجنائز |
|
﴿چھٹا حکم : اللہ تعالیٰ سے حسنِ ظن رکھنا﴾ زندگی میں اللہ تعالیٰ کے خوف اور ڈر کے ساتھ ساتھ حسنِ ظن رکھنا بھی ضروری ہے ،یعنی یہ گمان رکھنا کہ میرا پروردگار مجھے معاف کردے گا ۔حدیثِ قدسی میں ہے ، اللہ تعالیٰ اِرشاد فرماتے ہیں : میں اپنے بندے کے ساتھ ویسا ہی معاملہ کرتا ہوں جیسی وہ مجھ سے اُمید رکھتا ہے۔أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي۔(بخاری:7405) حضرت جابر کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو وفات سے تین دن پہلے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے کوئی شخص اس حال میں نہ مرے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ نیک گمان رکھتا ہو۔عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَبْلَ وَفَاتِهِ بِثَلَاثٍ، يَقُولُ:«لَا يَمُوتَنَّ أَحَدُكُمْ إِلَّا وَهُوَ يُحْسِنُ بِاللهِ الظَّنَّ»۔(مسلم:2877) حضرت معاذ بن جبل راوی ہیں کہ (ایک دن ) رسول کریم ﷺ نے (ہمیں مخاطب کرتے ہوئے) فرمایا :اگر تم چاہو تو میں تمہیں وہ بات بتا دوں جو اللہ قیامت کے دن سب سے پہلے مؤمنین سے فرمائے گا اور وہ بات بھی بتا دوں جو سب سے پہلے مؤمنین اللہ تعالیٰ سے عرض کریں گے؟ ہم نے عرض کیا: جی ہاں یارسول اللہ ! (ہمیں ضرور بتا دیجئے) آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ مؤمنین سے فرمائے گا کہ کیا تم میری ملاقات کو پسند کرتے تھے مؤمنین عرض کریں گے کہ ہاں! اے ہمارے رب (ہم تیری ملاقات کو پسند کرتے تھے) پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تم میری ملاقات کو کیوں پسند کرتے تھے؟ مؤمنین عرض کریں گے : اس لئے کہ ہم تجھ سے معافی و درگزر اور تیری بخشش و مغفرت کی امید رکھتے تھے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تمہارے لئے میری بخشش واجب ہو گئی۔عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ