کتاب الجنائز |
|
نماز پڑھی جائے گی ،غسل نہیں دیا جائے گا : شہید حقیقی۔ غسل دیا جائے گا ،نماز نہیں پڑھی جائے گی: باغی ، قاطع الطریق اور وہ کافر جس کا کوئی مسلمان ولی ہو ۔(الجوھرۃ النیرۃ : 1/103)غسل لازم ہونے کی شرائط : مسلمان ہو ۔ پس کافر کو غسل نہیں دیا جائے گا ۔ سقط یعنی قبل از وقت ساقط نہ ہو ۔ پس مردہ پیدا ہونے والے بچہ کو غسل دینا ضروری نہیں اکثر جسم یا نصف مع الرأس موجود ہو ۔ پس اس کم مقدار کو غسل دینا ضروری نہیں ۔ شہید حقیقی نہ ہو ۔ پس شہید حقیقی کو غسل نہیں دیا جائے گا ۔ غسل متعذر نہ ہو ۔ پس اگرجسم جَل کر خاکستر ہوچکا ہو یا اِس طرح گَل سڑ گیا ہو کہ غسل دیے جانے کے قابل نہ ہو تو غسل نہ دیا جائے گا۔ (الفقہ علی المذاہب الاربعۃ : 1/427)غسل دینے والے کے لئے چند آداب : غسل دینے والے کے لئےحیض و نفاس اور جنابت سے پاک ہونا ۔(الدر المختار : 2/202) با وضو غسل دینا ۔(ہندیہ : 1/159) سنت کے مطابق صحیح طریقے سے غسل دینا ۔(مسند احمد: 24881) بلا اجرت غسل دینا افضل ہے،لہٰذا اِسی کا اہتمام کرنا چاہیئے ،اگرچہ اجرت کے ساتھ غسل دینا بھی جائز ہے لیکن اُس میں غسل دینے کا ثواب نہیں ملتا۔اور اگر کوئی اور غسل دینے والا نہ ہو تو اجرت لینا جائز