کتاب الجنائز |
|
کیلئے اِن شاء اللہ جنّت واجب ہوگئی ۔مَنْ وَافَقَ صِيَامَ يَوْمِ الْجُمُعَةِ، وَعَادَ مَرِيضًا، وَشَهِدَ جِنَازَةً، وَتَصَدَّقَ وَأَعْتَقَ رَقَبَةً، وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ ذَلِكَ الْيَوْمَ إِنْ شَاءَ اللهُ۔(شعب الایمان:2778) ایک اور روایت میں ہے جس نے جمعہ کی نماز پڑھی ،روزہ رکھا،مریض کی عیادت کی ،جنازہ میں حاضر ہوااور نکاح میں شرکت کی اُس کیلئے جنّت واجب ہوجاتی ہے۔مَنْ صَلَّى الْجُمُعَةَ وَصَامَ يَوْمَهُ، وَعَادَ مَرِيضًا، وَشَهِدَ جِنَازَةً، وَشَهِدَ نِكَاحًا، وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ۔(طبرانی اوسط:2348)﴿عیادت کے آداب اور اُس کا طریقہ کار﴾ عیادت ایک انتہائی قیمتی اور مبارک عمل ہے،لیکن اس عمل کو آداب کا لحاظ رکھتے ہوئے سر انجام دینا چاہیئے تاکہ اس کے اجر و ثواب کو مکمل طور پر حاصل کیا جاسکے،کہیں ایسا نہ ہو کہ آداب کا خیال نہ رکھنے کی وجہ سے مریض کو تکلیف و اذیّت پہنچے، جس سے عیادت کرنے والا ”نیکی برباد اور گناہ لازم“کا مصداق بن جائے۔عیادت کے آداب کا خلاصہ یہ ہے کہ عیادت سنّت کے مطابق کی جائے ،احادیثِ طیّبہ میں نبی کریمﷺکی عیادت کا طریقہ بڑی تفصیل سے ملتا ہے،ظاہر ہے کہ آپﷺکے طریقے سے بہتر عیادت کا کوئی طریقہ نہیں ہوسکتا ،حضرت ابوامامہ بن سہلفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺلوگوں میں سب سے بہترین عیادت کرنے والے تھے۔كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ شَيْءٍ عِيَادَةً لِلْمَرِيضِ۔(نسائی:1981)أَي أحسن النَّاس من حَيْثُ الْعِبَادَة۔(حاشیۃ السندی:4/72) ذیل میں احادیثِ طیّبہ کی روشنی میں عیادت کے آداب ذکر کیے جارہے ہیں جو نبی کریمﷺکی قولی و فعلی تعلیمات سے ماخوذ ہیں ،ان کو پڑھ کر اس کے مطابق عیادت کی کوشش کیجئے :