کتاب الجنائز |
|
پہلا ادب :تسلّی دینا : عیادت کا ایک اہم ادب یہ ہے کہ بیمار سےہمیشہ تسلّی آمیز جملے کہنے چاہیئےاور اُس کو جلد صحت یاب ہوجانے کا بھر پور یقین دلانا چاہیئے اگرچہ بیماری کتنی خطرناک اور مایوس کُن ہی کیوں نہ ہو ، اور کوئی ایسی ناخوشگوار بات ہر گز نہیں کرنی چاہیئے جس سے وہ مایوس ہو اور اپنی صحت یابی کے بارے میں نااُمیدی کا شکار ہوجائے ۔ حضرت ابو مجلز فرماتے ہیں کہ مریض سے وہی بات کرو جو اُس کو اچھی لگے۔ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، قَالَ:لَا تُحَدِّثِ الْمَرِيضَ إِلَّا بِمَا يُعْجِبُهُ۔(شعب الایمان :8793) حضرت ابوسعیدخدریسے مروی ہے نبی کریمﷺاِرشاد فرماتے ہیں :جب تم مریض کے پاس جاؤ تو اُسے اُس کی زندگی کے بارے میں دلاسہ اور تسلّی دو ،کیونکہ یہ کسی چیز کو لوٹائے گا تو نہیں لیکن اُس کے دل کو خوش کردے گا۔إِذَا دَخَلْتُمْ عَلَى المَرِيضِ فَنَفِّسُوا لَهُ فِي أَجَلِهِ فَإِنَّ ذَلِكَ لَا يَرُدُّ شَيْئًا وَيُطَيِّبُ نَفْسَهُ۔(ترمذی:2087)دوسرا ادب :بیمار کے سرہانے بیٹھنا : عیادت کا ایک ادب یہ ہے کہ اگر بیمارکے سرہانے بیٹھنا ممکن ہو اور اُسے اِس کی وجہ سے کوئی تکلیف پہنچنے کا اِمکان نہ ہو تو سرہانے بیٹھنا چاہیئے ،نبی کریمﷺسے بیمار کے سرہانے بیٹھنا ثابت ہے،چنانچہ یہودی لڑکا جس کی عیادت کیلئے آپﷺتشریف لے گئے تھے اُس واقعہ میں بھی یہی منقول ہے کہ آپﷺاُس