کتاب الجنائز |
|
الْقُبُورِ فَزُورُوهَا، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثٍ، فَأَمْسِكُوا مَا بَدَا لَكُمْ، وَنَهَيْتُكُمْ عَنِ النَّبِيذِ إِلَّا فِي سِقَاءٍ، فَاشْرَبُوا فِي الْأَسْقِيَةِ كُلِّهَا، وَلَا تَشْرَبُوا مُسْكِرًا»۔(مسلم:977) حضرت بریدہ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺنے فرمایا :میں نے تمہیں تین کاموں سے منع کیا تھا لیکن اب ان کے کرنے کا تمہیں حکم دیتا ہوں: میں نے تمہیں زیارتِ قبور سے منع کیا تھا لیکن اب ان کی زیارت کر لیا کرو کیونکہ اس میں نصیحت ہے ۔ میں نے تمہیں چمڑے کے سوا دوسرے برتنوں میں نبیذ پینے سے منع کیا تھا اب ہر برتن میں پی لیا کرو، ہاں! نشہ لانے والی چیز نہ پیا کرو۔ اور میں نے تمہیں قربانی کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع کیا تھا لیکن اب کھا لیا کرو اور اپنے سفر میں اس سے فائدہ اٹھایا کرو۔نَهَيْتُكُمْ عَنْ ثَلَاثٍ، وَأَنَا آمُرُكُمْ بِهِنَّ: نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا، فَإِنَّ فِي زِيَارَتِهَا تَذْكِرَةً، وَنَهَيْتُكُمْ عَنِ الْأَشْرِبَةِ أَنْ تَشْرَبُوا إِلَّا فِي ظُرُوفِ الْأَدَمِ فَاشْرَبُوا فِي كُلِّ وِعَاءٍ غَيْرَ أَنْ لَا تَشْرَبُوا مُسْكِرًا، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ أَنْ تَأْكُلُوهَا بَعْدَ ثَلَاثٍ، فَكُلُوا وَاسْتَمْتِعُوا بِهَا فِي أَسْفَارِكُمْ۔(ابوداؤد:3698)شروع میں زیارتِ قبور سے منع کرنے کی وجہ : علّامہ عینیفرماتے ہیں : زیارت قبور سے منع کرنے کا معنی یہ ہے کہ ابتدائے اسلام میں لوگوں کا بتوں کی عبادت اور قبروں کو سجدہ گاہ بنانے کازمانہ قریب تھااِس وجہ سے یہ ممانعت تھی، لیکن جب اسلام مستحکم ہوا اور لوگوں کے دلوں میں راسخ اور مضبوط ہوگیا اور قبروں کی عبادت اور ان کے لئے نماز کا خوف ختم ہوگیا تو پھر زیارتِ قبور کی ممانعت منسوخ ہوگئی کیونکہ دراصل زیارتِ قبور آخرت کی یاد دلاتی ہے اور دنیا سے بے رغبت کرتی ہے۔(عُمدۃ القاری:8/70)