کتاب الجنائز |
|
حضرت ابن مسعود راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ قبروں پر جانا دنیا سے بے رغبتی پیدا کرتا ہے اور آخرت کی یاد دلاتا ہے۔فَزُورُوهَا؛ فَإِنَّهَا تُزَهِّدُ فِي الدُّنْيَا، وَتُذَكِّرُ الْآخِرَةَ۔(ابن ماجہ:1571) علّامہ سیوطی نے مسند دیلمی کے حوالے سے ایک روایت نقل کی ہے: حضرت انس نبی کریمﷺکا یہ اِرشا د مَروی ہے: زہد (یعنی دنیا سے بے رغبتی اختیارکرنے )کا سب سے افضل اور بہتر طریقہ موت کو یاد کرنا ہے اور سب سے افضل عبادت تفکر (یعنی اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں غور و فکر کرکے نصیحت حاصل)کرنا ہے۔أفْضَلُ الزُّهْدِ فِي الدُّنْيَا ذِكْرُ الْمَوْتِ وَأفْضَلُ الْعِبَادَةِ التَّفَكُّرُ۔(شرح الصدور للسیوطی:1/29 ،30)چوتھا فائدہ : نصیحت ہونا : حدیث کے مطابق موت اِنسان کیلئے سب سے بڑی نصیحت ہے ،چنانچہ حضرت عثماننبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتےہیں:موت نصیحت کیلئے کافی ہے۔كَفَى بِالْمَوْتِ وَاعِظاً۔(الترغیب و الترہیب:5058) اِس لئے وقتاً فوقتاً قبر کی زیارت کیلئے جاتے رہنا انسان کیلئے ایک بہترین نصیحت کا سامان ثابت ہوتا ہے: حضرت بریدہ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺنے فرمایا :میں نے تمہیں زیارتِ قبور سے منع کیا تھا لیکن اب ان کی زیارت کر لیا کرو کیونکہ اس میں نصیحت ہے۔نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا، فَإِنَّ فِي زِيَارَتِهَا تَذْكِرَةً۔(ابوداؤد:3698)