کتاب الجنائز |
|
پہلی فضیلت: اللہ تعالیٰ کی خصوصی عنایات ،مہربانیاں اورہدایت کی نعمت کا حاصل ہونا : جو مصائب و آلام اور تکالیف وشدائد کے موقع پر ”اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ“ پڑھے تو اُسے اللہ تعالیٰ کی خصوصی عنایات ، مہربانیاں اور ہدایت کی نعمت حاصل ہوتی ہے،چنانچہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا اِرشاد ہے : قَالَ الله تَعَالیٰ:أُولَئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ۔(البقرۃ : 157) ترجمہ : یہ وہ لوگ ہیں جن پر اُن کے پروردگار کی طرف سے خصوصی عنایتیں ہیں اور رحمت ہے،اور یہی لوگ ہیں جو ہدایت پر ہیں ۔(آسان ترجمہ قرآن کریم)دوسری فضیلت:ہر مرتبہ استرجاع پر ازسرِ نَو اجر ملتا ہے: حضرت حسین بن علی راوی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس مسلمان مرد و عورت کو کوئی مصیبت و صدمہ پہنچے اور خواہ کتنا ہی طویل زمانہ گزر جانے کے بعد وہ مصیبت و صدمہ یاد آ جائے اور وہ اس وقت ”اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ“ پڑھ لے تو اللہ تعالیٰ اس کوپھر وہی ثواب نئے سرے سےعطاء کرتا ہے، جو اس دن عطا کیا گیا تھا جب کہ وہ اس مصیبت و صدمہ سے دوچار ہوا تھا۔عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيهِا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:«مَنْ أَصَابَتْهُ مُصِيبَةٌ، فَقَالَ إِذَا ذَكَرَهَا: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، جَدَّدَ اللَّهُ لَهُ مِنْ أَجْرِهَا مِثْلَ مَا كَانَ يَوْمَ أَصَابَتْهُ»۔(طبرانی اوسط:4944)تیسری فضیلت:نقصان کا تدارک ،انجام کی بہتری اور بہترین بَدَل کا حاصل ہونا : حضرت عبد اللہ بن عباسنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : جو مصیبت کے وقت”اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ“پڑھے اللہ تعالیٰ(اُسے اس کی برکت سے تین انعامات عطاء کرتے ہیں)اُس کے نقصان کا تدارک فرمادیتے ہیں،اور اُس کا انجام بہتر کردیتے ہیں(جس کے نتیجے میں مصیبت انجامِ کار کے اعتبار سے بہتر ثابت ہوتی ہے)اور اُس کوایسابہترین بدل(نعم البدل)عطاء کرتے ہیں جس سے وہ خوش ہوجاتا