کتاب الجنائز |
|
نمازِ جنازہ میں امام کہاں کھڑا ہو؟ امام ابو حنیفہ : اِمام میت کے سینے کے سامنے کھڑا ہوگا مطلقاً ، خواہ میت مرد ہو یا عورت ۔ امام مالک :میت مرد ہو تو اِمام درمیان میں اور عورت ہو تو کندھے کے سامنے کھڑا ہوگا ۔ امام شافعی : میت مرد ہو تو اِمام اُس کے سر کے سامنے اور عورت ہو تو سُرین کے سامنے کھڑا ہوگا ۔ امام احمد:مرد ہو تو سینے کے سامنے اور عورت ہو تو درمیان میں کھڑا ہوگا ۔ (الفقہ الاسلامی : 2/1524)متعدد میتوں پر نماز جنازہ کا طریقہ : افضل صورت : یہ ہے کہ ہر ایک پر علیحدہ نماز پڑھی جائے۔ جائز صورت : ایک ساتھ پڑھنا بھی جائز ہے اور اس کی تین صورتیں اختیار کی جاسکتی ہیں : (1)—شمالاً جنوباً قطار بنائی جائے بایں طور کہ ایک میت امام کے سامنے رکھی جائے ، اُس کے پاؤں کی طرف دوسری کا سر اور اُس کے پاؤں کی طرف تیسری کا سر ہو ۔ (2)—شرقاً و غرباً قطار بنائی جائے، بایں طور کہ ایک میت امام کے سامنے رکھی جائے ، اُس سے قبلہ کی طرف دوسری اور اُس سے قبلہ کی طرف تیسری ہو ، سب کے سینے امام کے سامنے ہوں ۔ (3)—قطار دوسرے طریقے کے مطابق شرقاً و غرباً ہی بنائی جائے لیکن اس طرح کہ پہلی میت کے کندھوں کے برابر دوسری میت کا سر ہو ، اسی طرح دوسری کے کندھوں کے برابر تیسری کا سر ہو ۔