کتاب الجنائز |
|
سے درخواست کیا کرو کہ وہ تمہارے حق میں دعاء کریں،اِس لئے کہ بیمار کی دعاء مقبول ہوتی ہے اور اُس کے گناہ معاف ہوتے ہیں۔عُودُوا الْمَرْضَى،وَمُرُوهُمْ فَلْيَدْعُوا لَكُمْ، فَإِنَّ دَعْوَةَ الْمَرِيضِ مُسْتَجَابَةٌ، وَذَنْبُهُ مَغْفُورٌ۔(طبرانی اوسط:6027) حضرت عمرفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:جب تم مریض کے پاس جاؤ تو اُس سے درخواست کرو کہ وہ تمہارے لئے دعاء کرےاِس لئے کہ اُس کی دعاء فرشتوں کی دعاء کی طرح ہوتی ہے۔إِذَا دَخَلْتَ عَلَى مَرِيضٍ، فَمُرْهُ أَنْ يَدْعُوَ لَكَ؛فَإِنَّ دُعَاءَهُ كَدُعَاءِ الْمَلَائِكَةِ۔(ابن ماجہ:1441)بیسواں ادب :بیمار کی خدمت خود اپنے ہاتھوں سے کرنا: عیادت کا ایک ادب یہ ہے کہ بیمار کی خدمت کا کوئی کام ہوتو اپنی سعادت سمجھتے ہوئے خود اپنے ہاتھوں سے اُس کو سرانجام دینا چاہیئے ،اور اس میں کوئی عار یا بوجھ نہیں سمجھنا چاہیئے ،کیونکہ یہ تو ثواب کا کام ہے،بھلا ثواب کے کام کو بھی عار یا بوجھ سمجھا جاسکتا ہے۔ خود نبی کریمﷺکے بارے میں آتا ہے کہ آپ مریض کا کام خود اپنے ہاتھوں سے کرلیا کرتے تھے، چنانچہ حضرت جُبیرفرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺ کو حضرت سعید بن العاصکی عیادت کرتے ہوئے دیکھا،میں نے دیکھا کہ آپﷺاُن (کے کسی عضو)کوکپڑے سےسینک رہےتھے۔رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،عَادَ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَمِّدُهُ بِخِرْقَةٍ۔(طبرانی کبیر:1584)اکیسواں ادب :مریض کو دعاء دینا : عیادت کا ایک اہم ادب یہ ہے کہ بیمار کیلئے دعاء کی جائے اور اس میں بھی بہتر یہ ہے کہ مریض کیلئے غائبانہ