کتاب الجنائز |
|
(یعنی رونے کے وقت زبان سے ایسے الفاظ اور ایسی آواز نکالے جو شرعا ممنوع ہے)۔لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الخُدُودَ، وَشَقَّ الجُيُوبَ، وَدَعَا بِدَعْوَى الجَاهِلِيَّةِ۔(بخاری:1297) حضرت ابو بردہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ بے ہوش ہو گئے تو ان کی بیوی حضرت ام عبداللہ چلا چلا کر رونے لگیں ،جب حضرت ابوموسیٰ کو ہوش آیا تو انہوں نے کہا : کیا تمہیں نہیں معلوم کہ چلا چلا کر رونا کتنا برا ہے؟ چنانچہ راوی کہتے ہیں کہ پھر ابوموسیٰ ان سے یہ حدیث بیان کی کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں اس شخص سے بیزار ہوں جو (مصیبت میں)سر کے بال منڈائے ،چلاچلا کر روئے اور اپنے کپڑے پھاڑ ڈالے۔أُغْمِيَ عَلَى أَبِي مُوسَى وَأَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ أُمُّ عَبْدِ اللهِ تَصِيحُ بِرَنَّةٍ، قَالَا: ثُمَّ أَفَاقَ، قَالَ: أَلَمْ تَعْلَمِي وَكَانَ يُحَدِّثُهَا أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:«أَنَا بَرِيءٌ مِمَّنْ حَلَقَ وَسَلَقَ وَخَرَقَ»۔(مسلم:104)سَلَقَ:أَيْ رَفع صَوتَه عِنْدَ المصِيبة۔( ابن الأثیر) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب نبی کریم ﷺ کے پاس حضرت زید بن حارثہ، حضرت جعفر اورحضرت عبد اللہ بن رواحہ کے (غزوہ موتہ میں) شہید کر دئیے جانے کی اطلاع آئی تو آپﷺ(مسجد نبوی) بیٹھ گئے، آپ ﷺ کے چہرہ پر رنج و غم کے آثار نمایاں تھے اور میں (آپ کی کیفیت) دروازے کے سوراخ سے دیکھے جا رہی تھی کہ اتنے میں ایک شخص آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا : جعفر کے گھر کی عورتیں اس طرح کر رہی ہیں (یعنی )اس نے ان کے رونے کا ذکر کیا آنحضرت ﷺ نے اسے حکم فرمایا کہ وہ جا کر انہیں منع کر دے۔ وہ چلا گیا (تھوڑی دیر کے بعد) دوسری مرتبہ واپس آ کر بتایا کہ عورتیں نہیں مان رہی ہیں، آنحضرت ﷺ نے پھر اس سے فرمایا : جا کر منع کر دو۔ وہ چلا گیا اور جا کر منع کیا اور کچھ دیر کے بعد پھر تیسری مرتبہ آیا اور کہا کہ یا رسول اللہ! اللہ کی قسم وہ