کتاب الجنائز |
|
جن سے ہمارا پروردگار راضی رہے ،اے ابراہیم! ہم تیری جدائی سے بے شک غمگین ہیں۔عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: دَخَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي سَيْفٍ القَيْنِ، وَكَانَ ظِئْرًا لِإِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِبْرَاهِيمَ، فَقَبَّلَهُ، وَشَمَّهُ، ثُمَّ دَخَلْنَا عَلَيْهِ بَعْدَ ذَلِكَ وَإِبْرَاهِيمُ يَجُودُ بِنَفْسِهِ، فَجَعَلَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَذْرِفَانِ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: وَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ:يَا ابْنَ عَوْفٍ إِنَّهَا رَحْمَةٌ، ثُمَّ أَتْبَعَهَا بِأُخْرَى، فَقَالَﷺ:إِنَّ العَيْنَ تَدْمَعُ، وَالقَلْبَ يَحْزَنُ، وَلاَ نَقُولُ إِلَّا مَا يَرْضَى رَبُّنَا، وَإِنَّا بِفِرَاقِكَ يَا إِبْرَاهِيمُ لَمَحْزُونُونَ۔(بخاری:1303) حضرت اسامہ بن زید فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی صاحبزادی (حضرت زینب) نے آپﷺ کے پاس کسی کے ذریعہ سے یہ پیغام بھیجا کہ میرا بیٹا دم توڑ رہا ہے اس لئے (فورا) آپ ﷺ میرے پاس تشریف لے آئیے۔ آنحضرت ﷺ نے (اس کے جواب میں) سلام کے بعد کہ کہلا بھیجا کہ جو چیز (یعنی اولاد وغیرہ) اللہ نے لے لی وہ بھی اسی کی تھی اور جو چیز اس نے دے رکھی ہے وہ بھی اسی کی ہے (لہٰذا ان کے اٹھ جانے پر جزع و فزع نہ کرنا چاہئےکیونکہ وہ اس کی امانت تھی جسے اس نے واپس لے لیا) اور اس کے نزدیک ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے (یعنی تمہارے بیٹھے کی زندگی اتنے ہی دنوں کے لئے لکھی گئی تھی جتنے دن کہ وہ زندہ رہا) بس تمہیں صبر کرنا اور اللہ سے ثواب کا طلب گار رہنا چاہے۔ حضرت زینب نے دوبارہ آدمی بھیجا اور (اس مرتبہ) انہوں نے آنحضرتﷺ کو قسم دی کہ ضرور ہی تشریف لائیے چنانچہ آپ ﷺ اٹھ کھڑے ہوئے حضرت سعد بن عبادہ ،حضرت معاذ بن جبل ،حضرت ابی بن کعب ،حضرت زید بن ثابت اور صحابہ میں سے دوسرے لوگ آپ کے ساتھ ہو لئے جب آپ