کتاب الجنائز |
|
اور مزید نعمت سے دور رکھتا ہے)۔مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ» قَالَتْ عَائِشَةُ أَوْ بَعْضُ أَزْوَاجِهِ: إِنَّا لَنَكْرَهُ المَوْتَ، قَالَ: «لَيْسَ ذَاكِ، وَلَكِنَّ المُؤْمِنَ إِذَا حَضَرَهُ المَوْتُ بُشِّرَ بِرِضْوَانِ اللَّهِ وَكَرَامَتِهِ، فَلَيْسَ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا أَمَامَهُ، فَأَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ وَأَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَإِنَّ الكَافِرَ إِذَا حُضِرَ بُشِّرَ بِعَذَابِ اللَّهِ وَعُقُوبَتِهِ، فَلَيْسَ شَيْءٌ أَكْرَهَ إِلَيْهِ مِمَّا أَمَامَهُ، كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ وَكَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ۔(بخاری:6507) احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ موت کی کراہیت اور ناپسندیدگی ہی وہ سبب ہے جس کی وجہ سے مؤمن دنیا کا حریص بن جاتا ہے اور اِسی وجہ سے مسلمان کافروں کا لقمہ تر بن جاتے ہیں ، چنانچہ روایت میں ہے: نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:عنقریب دُنیا کی قومیں تم پر یوں ٹوٹ پڑیں گی جیسے بھوکے کھانے کے تھال پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ (صحابہ نے) عرض کیا: کیا یہ اس لئے کہ اس روز ہم بہت تھوڑے ہوں گے، یا رسول اللہ؟ فرمایا: نہیں بلکہ تعداد میں تو تم بہت زیادہ ہو گے مگر سطح آب پر خس وخاشاک کی طرح گھاس پھوس ہوگے۔ اللہ تمہارے دشمنوں کے دلوں سے تمہاری ہیبت ختم کر دے گا اور تمہارے دِلوں میں وہن ڈال دے گا، عرض کیا”وہن“ کیا ہے یا رسول اللہً؟ فرمایا:دُنیا کی محبّت اور موت سے جی چرانا۔ يُوشِكُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمُ الْأُمَمُ مِنْ كُلِّ أُفُقٍ كَمَا تَدَاعَى الْأَكَلَةُ عَلَى قَصْعَتِهَا، قَالَ:قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمِنْ قِلَّةٍ بِنَا يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ:أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ، وَلَكِنْ تَكُونُونَ غُثَاءً كَغُثَاءِ السَّيْلِ، تُنْتَزَعُ الْمَهَابَةُ مِنْ قُلُوبِ عَدُوِّكُمْ،وَيَجْعَلُ فِي قُلُوبِكُمُ الْوَهْنَ، قَالَ:قُلْنَا:وَمَا الْوَهْنُ؟ قَالَ:حُبُّ الْحَيَاةِ وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ۔(مسند احمد:22397)