کتاب الجنائز |
|
رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:«أَلَا تَعْجَبُونَ مِنْ أُسَامَةَ يَشْتَرِي إِلَى شَهْرٍ إِنَّ أُسَامَةَ طَوِيلُ الْأَمَلِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا طَرَفَتْ عَيْنَايَ فَظَنَنْتُ أَنَّ شَفْرَيَّ يَلْتَقِيَانِ حَتَّى أُقْبَضَ وَلَا رَفَعْتُ طَرْفِي فَظَنَنْتُ أَنِّي وَاضِعُهُ حَتَّى أُقْبَضَ، وَلَا لَقَمْتُ لُقْمَةً ظَنَنْتُ أَنِّي أُسِيغُهَا حَتَّى أَغُصَّ فِيهَا مِنَ الْمَوْتِ» ثُمَّ قَالَ: «يَا بَنِي آدَمَ إِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُونَ فَعُدُّوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ الْمَوْتَى، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ مَا تُوعَدُونَ لَآتٍ وَمَا أَنْتُمْ بِمُعْجِزِينَ»۔(حلیۃ الأولیاء:6/91)(شعب الایمان:10080) حضرت عبد اللہ بن عمروفرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریمﷺمیرے پاس سے گزرے، میں اور میری والدہ دیوار پر گارے لیپ کر رہے تھے،آپ نے فرمایا: اے عبد اللہ!یہ کیا ہے؟ میں نے کہا : یارسول اللہ! یہ دوار کچھ خراب ہوگئی ہے،اسے درست کررہا ہوں، آپﷺنے فرمایا: معاملہ اس سے بھی زیادہ جلدی آنے والا ہے۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أُطَيِّنُ حَائِطًا لِي أَنَا وَأُمِّي، فَقَالَ:«مَا هَذَا يَا عَبْدَ اللَّهِ؟» فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ شَيْءٌ أُصْلِحُهُ، فَقَالَ:«الْأَمْرُ أَسْرَعُ مِنْ ذَلِكَ»۔(ابوداؤد:5235) حضرت ابوسعید خدریسے مروی ہے کہ نبی کریمﷺنے(تین لکڑیاں گاڑیں،اُن میں سے )ایک لکڑی اپنے سامنے گاڑی،پھر دوسری اس کے برابر میں اور پھر تیسری کو اور دور کرکے گاڑ دیا، پھر فرمایا:کیا تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے؟لوگوں نے کہا کہ اللہ اور اُس کا رسول ہی زیادہ بہتر جانتاہے،آپﷺنے اِرشاد فرمایا:یہ (پہلی لکڑی)انسان ہے اور یہ(دوسری جو اس پہلی لکڑی کے پہلو میں ہی تھی)انسان کی موت ہےاور یہ(تیسری لکڑی جو دور گاڑی گئی ہے)انسان کی اُمید ہے،انسان اپنی اُمید کو حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہوتا ہے جبکہ موت اُس کو اس سے پہلے ہی کھینچ لیتی ہے۔عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ