کتاب الجنائز |
|
حضڑت عبد اللہ بن عباسفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺایک دفعہ تقاضے(سے فارغ ہونے) کیلئے نکلے، آپ نے پیشاب کیا اور مٹی سے ہاتھوں کو صاف فرمایا، میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! پانی تو قریب ہی ہے(آپ پانی سے ہاتھ دھولیتے)آپﷺنے اِرشاد فرمایا: (مجھےکیا پتہ)شاید کہ میں اُس تک نہ پہنچ پاؤں۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:كَانَ يَخْرُجُ فَيُهَرِيقُ الْمَاءَ فَيَتَمَسَّحُ بِالتُّرَابِ فَأَقُولُ:يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ الْمَاءَ مِنْكَ قَرِيبٌ, فَيَقُولُ:«لَعَلِّي لَا أَبْلُغُهُ»۔(طبرانی کبیر:12987) حضرت ابوسعید خدریفرماتے ہیں کہ حضرت اُسامہ بن زید بن حارثہنے سو دینا میں ایک ولیدہ(نومولود بچی)خریدی جس کی قیمت کی ادائیگی کی ایک مہینے مدت رکھی ،راوی کہتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اُن کے بارے میں اِڑشاد فرمایا: کیا تمہیں اُسامہ پر تعجب نہیں ہوتا جنہوں نے ایک مہینے تک کی مدّت تک کیلئے(ولیدہ) خریدی ہے،بیشک اُسامہ تو بہت لمبی اُمید رکھنے والے ہیں، قسم اُس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! میری آنکھ نہیں جھپکتی مگر مجھے یہ گمان ہوتا ہے کہ میری پلکوں کے ملنے سے پہلے ہی (شاید)میری جان نکل جائے،اور میں اپنے جسم کا کوئی حصہ(ہاتھ)نہیں اُٹھاتا مگر مجھے یہ گمان ہوتا ہے کہ میرے اُس کو رکھنے سے پہلے ہی(شاید)میری جان نکل جائے، اور میں کوئی لقمہ نہیں لیتا ہوں مگر مجھے یہ گمان ہوتا ہے کہ(شاید)میں اُسے نگل بھی نہ پاؤں اور مجھے اُس (کے نگلنے)میں موت کی وجہ سے پھند ا لگ جائے۔پھر آپﷺنے اِرشاد فرمایا:اے بنی نوعِ انسان! اگر تمہیں عقل و شعور رکھتے ہو تو اپنے آپ کو مردوں میں سے شمار کیا کرو، قسم اُس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے! بیشک وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا ہے وہ ضرور آکر رہے گی، اور تم لوگ (اللہ تعالیٰ کو)عاجز نہیں کرسکتے۔ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: اشْتَرَى أُسَامَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ وَلِيدَةً بِمِائَةِ دِينَارٍ إِلَى شَهْرٍ فَسَمِعْتُ