کتاب الجنائز |
|
خواہش (جو حق کے مخالف اور باطل کے موافق ہوتی ہے) حق کو قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے سے روکتی ہے اور جہاں تک لمبی عمر کی آرزو کا تعلق ہے تو وہ آخرت کو بھلا دیتی ہے اور (یاد رکھو) یہ دنیا کوچ کر کے چلی جانے والی ہے اور آخرت کوچ کر کے آنے والی ہے (یعنی یہ دنیا لمحہ بہ لمحہ گزرتی چلی جا رہی ہے اور آخرت لمحہ بہ لمحہ تمہاری طرف چلی آ رہی ہے) نیز ان دونوں (یعنی دنیا اور آخرت) میں سے ہر ایک کے بیٹے ہیں (یعنی کچھ لوگ تو وہ ہیں جو دنیا کے تابع و محکوم اور اس کی دوستی و چاہت رکھنے والے ہیں گویا وہ دنیا کے بیٹے ہیں اور کچھ لوگ وہی جو آخرت کے تابع و محکوم اور اس کے دوست و طلب گار ہیں گویا وہ آخرت کے بیٹے ہیں ) لہٰذا اگر تم سے یہ ہو سکے کہ تم دنیا کے بیٹے نہ بنو تو ایسا ضرور کرو کہ (یعنی ایسے کام کرو اور ایسے راستے پر چلو کہ دنیا کا داؤ تم پر نہ چل سکے اور تم اس کی اتباع و فرمانبرداری اور اس کی محبت و چاہت کے دائرے سے نکل کر آخرت کے تابع و محکوم اور اس کے طلبگار بن جاؤ) کیونکہ تم آج دنیا میں ہو جو دارالعمل (عمل کرنے کی جگہ) ہے جہاں عمل کا حساب نہیں لیا جاتا (پس اس موقع کو غنیمت جانو اور اجل آنے سے پہلے عمل کر لو) جب کہ تم کل آخرت کے گھر میں جاؤ گے تو وہاں عمل کرنے کا کوئی موقع نہیں ملے گا (بلکہ وہاں صرف محاسبہ ہوگا)۔عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَتَخَوَّفُ عَلَى أُمَّتِي الْهَوَى، وَطُولُ الْأَمَلِ، فَأَمَّا الْهَوَى فَيَصُدُّ عَنِ الْحَقِّ، وَأَمَّا طُولُ الْأَمَلِ فَيُنْسِي الْآخِرَةَ، وَهَذِهِ الدُّنْيَا مُرْتَحِلَةٌ ذَاهِبَةٌ، وَهَذِهِ الْآخِرَةُ مُرْتَحِلَةٌ قَادِمَةٌ، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا بَنُونَ، فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تَكُونُوا مِنْ بَنِي الدُّنْيَا فَافْعَلُوا، فَإِنَّكُمُ الْيَوْمَ فِي دَارِ الْعَمَلِ وَلَا حِسَابَ، وَأَنْتُمْ غَدًا فِي دَارِ الْحِسَابِ وَلَا عَمَلَ۔(شعب الایمان:10132)