کتاب الجنائز |
|
کیا ہوگا(یعنی زندوں میں ہوگا یا مردوں میں،اِسی طرح شقی اور بد بختوں میں ہوگا یا خوش بختوں میں)۔عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ جَسَدِي فَقَالَ:«كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ وَعُدَّ نَفْسَكَ فِي أَهْلِ القُبُورِ»فَقَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ:«إِذَا أَصْبَحْتَ فَلَا تُحَدِّثْ نَفْسَكَ بِالمَسَاءِ، وَإِذَا أَمْسَيْتَ فَلَا تُحَدِّثْ نَفْسَكَ بِالصَّبَاحِ، وَخُذْ مِنْ صِحَّتِكَ قَبْلَ سَقَمِكَ وَمِنْ حَيَاتِكَ قَبْلَ مَوْتِكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا اسْمُكَ غَدًا»۔(ترمذی:2333) حضرت عبد اللہ بن مسعودفرماتے ہیں : نبی کریم ﷺ نےمربّع(چوکور) خط کھینچا ۔ پھر اس کے درمیان ایک خط کھینچا جومربّع کے درمیان میں تھا ۔ اس کے بعد درمیان والے خط کے اس حصے میں جو مربّع کے درمیان میں تھا چھوٹے چھوٹے بہت سے خطوط کھینچے اور پھر فرمایا کہ یہ انسان ہے اور یہ اس کی موت ہے جو اسے گھیر ے ہوئے ہے اور یہ جو ( بیچ کا ) خط باہر نکلا ہوا ہے وہ اس کی امید ہے اور چھوٹے چھوٹے خطوط اس کی دنیا وی مشکلات ہیں ۔ پس انسان جب ایک ( مشکل ) سے بچ کر نکلتا ہے تو دوسری میں پھنس جاتا ہے اور دوسری سے نکلتا ہے تو تیسری میں پھنس جاتا ہے۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:خَطَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطًّا مُرَبَّعًا، وَخَطَّ خَطًّا فِي الوَسَطِ خَارِجًا مِنْهُ، وَخَطَّ خُطَطًا صِغَارًا إِلَى هَذَا الَّذِي فِي الوَسَطِ مِنْ جَانِبِهِ الَّذِي فِي الوَسَطِ، وَقَالَ:هَذَا الإِنْسَانُ، وَهَذَا أَجَلُهُ مُحِيطٌ بِهِ-أَوْ: قَدْ أَحَاطَ بِهِ-وَهَذَا الَّذِي هُوَ خَارِجٌ أَمَلُهُ، وَهَذِهِ الخُطَطُ الصِّغَارُ الأَعْرَاضُ، فَإِنْ أَخْطَأَهُ هَذَا نَهَشَهُ هَذَا، وَإِنْ أَخْطَأَهُ هَذَا نَهَشَهُ هَذَا۔(بخاری:6417) حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا :اپنی امت کے بارے میں جن دو چیزوں سے بہت زیادہ ڈرتا ہوں، ان میں سے ایک تو خواہش نفس ہے، دوسرےلمبی عمر کی آرزو ہے، پس نفس کی