کتاب الجنائز |
|
تذکرےسے بھی دل میں نرمی پیدا نہ ہو)لمبی لمبی امیدوں کا ہونا اوردنیا کی حرص و طمع۔عَن أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرْبَعَةٌ مِنَ الشَّقَاءِ: جُمُودُ الْعَيْنِ وَقَسَاءُ الْقَلْبِ وَطُولُ الأَمَلِ وَالْحِرْصُ عَلَى الدنيا۔(مسند البزار:6442) نبی کریمﷺکااِرشادہے:اِس اُمّت کے شروع میں آنے والے لوگوں کی صلاح و درستگی ترکِ دنیا اور یقین کی وجہ سےتھی اور آخر میں آنے والے لوگوں کی ہلاکت کنجوسی اورلمبی اُمیدوں کی وجہ سےہوگی۔صَلَاحُ أَوَّلِ هَذِهِ الْأُمَّةِ بِالزَّهَادَةِ وَالْيَقِينِ، وهَلَاكُهَا بِالْبُخْلِ وَالْأَمَلِ۔(طبرانی اوسط:7650) حضرت امِّ ولید بنت عمرنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتی ہیں : اے لوگو! کیا تم حیا نہیں کرتے ہو؟ لوگوں نے دریافت کیا : یا رسول اللہ! کس چیز سے؟آپﷺنے اِرشاد فرمایا:تم لوگ وہ چیزیں جمع کرتے ہو جو کھاتے نہیں ،وہ مکانات بنتے ہو جن کو آباد نہیں کرتے،اُن چیزوں کی اُمیدیں رکھتے ہوجن تک تمہاری رسائی نہیں ہوتی،کیا تمہیں اِس سے حیاء نہیں آتی۔يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَمَا تَسْتَحْيُونَ؟ قَالُوا: مِمَّ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: تَجْمَعُونَ مَا لَا تَأْكُلُونَ، وَتَبْنُونَ مَا لَا تَعْمُرُونَ، وَتَأْمُلُونَ مَا لَا تُدْرِكُونَ أَلَا تَسْتَحْيُونَ ذَلِكَ؟۔(طبرانی کبیر:25/172) حضرت عبداللہ بن عمر نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے میرے جسم کا ایک حصہ(شانہ) پکڑ کر فرمایا :دنیا میں اس طرح ہو جا جیسے تو مسافر یا راستہ چلنے والا ہو اور اپنے آپ کو قبر والوں میں شمار کرو۔ حضرت مجاہدفرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر نے مجھ سے اِرشاد فرمایا: شام ہو جائے تو صبح کے منتظر نہ رہو اورصبح کے وقت شام کے منتظر نہ رہو ۔ اپنی صحت کی حالت میں عمل کرلو بیمار ہونے سے پہلےاور اپنی زندگی میں موت سے پہلے عمل کرلو کیونکہ اے اللہ کے بندے! تم نہیں جانتے کہ تمہارا نام کل